السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک چیز ایک مسجد خاص کے نام سے وقف اور رجسٹرڈ بھی ہوگئی ہے۔ اگر کوئی شخص کے جس کے پاس اس ملک میں وقف شدہ کے کاغذات وغیرہ اس کو معتمد سمجھ کر رکھ دیئے جایئں اور پھر وہ شخص معتمد اس میں خائن ہو۔ یا ایسی ملک کوکسی دوسری مسجد یامدرسہ میں اپنی خود غرضی نام آوری ریاکاری کی غرض سے خرچ کرے۔ اور جس مسجد کے نام سے رجسٹر ہے۔ جب اس مسجد کے والی اس سے اس ملک وقف شدہ کا حساب آمد وخرچ طلب کریں۔ توحیلے حوالے کردے۔ اور اس کے غبن کی وجہ سے نت نئے فتنے برپا کرے۔ تو ایسے شخص کےبارے میں کیا حکم ہے۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے شخص کوتولیت سے علیحدہ کیاجاسکتاہے۔ اس کی جگہ کوئی دیانت دار مقرر کیا جاوے۔ اس کا فیصلہ کوئی منتظمہ جماعت ہو تو کرے۔ یاجج سے کرایا جائے اس کے سوا ناطق نہ ہوگا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب