السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بیچ مسئلے کے کہ 1۔ ایک شخص نے اپنے انتقال کے وقت چا ر لڑکے اور ایک لڑکی چھوڑی مرحوم کی جائداد سکنی وزرعی ہے۔ ان میں کس طرح شرعی طور پرتقسیم ہونی چاہیے۔
2۔ مرحوم کے دو لڑکے ایک ماں سے اور دو لڑکے ایک لڑکی دوسری ماں سے ہیں۔ اب پہلے دو لڑکے جو ایک ماں سے تھے۔ ان میں سے بڑے لڑکے کا انتقال ہوا اس نے کوئی اولاد نہیں چھوڑی۔ اس کی بیوہ زندہ موجود ہے۔ اس لڑکے کی جائداد کے شرعی ورثائ کون کون ہیں۔ اور ان میں سے اس کی جائداد شرعا کس طرح تقسیم ہونی چاہیے۔ (عبد الحمید خان از مظفر نگر)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مرحوم کی جائداد اس طرح تقسیم ہوگی۔
مسئلہ 9سوال 146۔ ابن 2۔ ابن 2/28۔ بن 2/28۔ بن 2/28۔ بنت 1/14)
(2) مسئلہ 4۔ زوجہ 1/7۔ 1خ 6 ۔ 1خ 6 ۔ 1خ 6 ۔ اخت 3 (اہلحدیث امرتسر ص 13 ۔ 16 اکتوبر 1936ء)
مسئلہ 19۔ ابن 2/28۔ 2/28۔ 2/28۔ ابن 2 بنت ¼)
مسئلہ 4۔ (28) زوجہ 1/7۔ اخ 6۔ اخ 6۔ اخ6۔ اخت 3)
زوجہ 7۔ اخ 34۔ اخ 34۔ اخ 34۔ اخت 17 (عبد الرحمٰن الجبوادی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب