سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(507) جنس مختلف ہونے کی صورت میں

  • 7134
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 957

سوال

(507) جنس مختلف ہونے کی صورت میں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج ایک شخص کومکئی دے کر ہاڑی کو جو چنے یا گندم مکئی کے برابر مقرر کر لینی جائز ہے یا نہیں ؟     

 (فتاوی نذیریہ ج۶نمبر۵۰)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

برابر ہو یا کم و بیش ہو دونوں حالتوں میں جائز ہے کیوں کہ جنس مختلف ہے،  (۳۰ربیع الاول ۱۳۲۴ء؁)

تعاقب

مفتی صاحب اہلحدیث نے ۳۰ربیع الاول کے پرچے اہلحدیث میں لکھا ہے کہ آج،  (چیتر کے مہینے ) میں ایک شخص مکئی دے کر ہاڑی کے موقع پر گندم برابر ہو یا کم و بیش ہر دوصورتوں میں لے سکتا سے غالبا ًمفتی صاحب نے

وجوه الربا و رواه في السنن الكبرٰي عن ابن مسعود ابي بن كهب و عبدالله سلام موقو فا عليهم انتهي تلخيص ج۳ ص۲۴۵.

وقال الحافظفي بلوع المرام بعد ذكره عن علي مرفوتبادله شاهد ضعيف عن فضالة  بن صيد عند البيهي واخر موقوف عن عبدالله بن سلام عند البخاري انتهي اقول اخرجه البخاري في سناقب عبدالله بن سلام من طريق سليمان بن حرب حديثا شعبه عن سعيد بن ابي بردة عن ابيه قال اتيت المدينة فلقيت عبدالله بن سلام فقال الاتجئي فطعمك سويقا و تمر او تدخل في بيت ثم قال انك بارض الربا بها فاش اذاكان لك علي رجل حق فاهدي ايسك حمل تبن اوحمل قت فلا تا خذ فانه ربا انتهي.

،  (بخاري مصري ج۶ص۱۹۴)

 (ابو سعید محمد شرف الدین مصحح)

مسلم کے الفاظ فاذااختلفت هذه الا ۱۰ابن فبيعو اكيف شئتم پر سارا رادار و مدار رکھا ہے اور فتوی دیا ہےجس میں انہوں نے مسا محت کی ہے کیونکہ مختلف اجناس کی صورت میں جہاں کہیں بھی نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بیع کرنے کی اجازت فرمائی ہے وہاں "يدابيد" نقد بیع کرنے کی تاکید کی ہے اور ادہار کو نا جائز قرار دیا ہے چنانچہ دیگر مقامات پر مختلف الفاظ نقل کر کے "يدابيد"کے ساتھ مقید فرمایا ہے مسند امام شافعی میں عبادہ صامت سے مرفوع حدیث ہے لا بتيعو الذهب بالذهب الحدیث کے آخر میں ہے کہ گند م کو جو سے اور تمک کو کجھور سے،  (مختلف اجناس )  جس طرح چاہو، بیچو مگر نقد کی صور ت ہونی چاہیئے حتی کہ بخاری شریف اصح المطابع نمبر ۲۹۰جلد اول کے الفاظ :

بيعو االذهب بالنضفة واالفضة بالذهب كيف شئتم.

کی شرح میں علامہ کرمانی اور علامہ عینی فرماتے ہیں

متساد ياد متفاضلا بشرط التقابض في المجلس

صرف ایک مجلس میں نقد کی صورت میں جائز ہے چنانچہ امام بخاری رحمۃاللہ

عليه باب بيع الدينار با لدينا ر نسياً

میں نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے الفاظ لا ربي الا في نسية کی تشریح میں لائے ہیں هذه اعند تفي الذهب بالررق والحنطة بالشعير متفاضلاولا باس يديه ابيد ولا فيه تسيئه نقد اتفاضل.

جائز ہے اور مذکورہ سوال کی صورت میں ادھار میں قطعاً جائز نہیں اگر چہ اجناس میں اختلاف ہی کیوں نہ ہو علی ہذا القیاس مولوی عبدالرحمٰن صاحب شرح ترمذی جلد نمبر۲۳۹باب ماجاء ان الحنطة بالحنطتهثلا بشل وكرا هية التفاضل فيه.

عبادہ بن صامت کی حدیث کے لفظ:

 بيعوا الذهب بالفضة كيف شئتم يدابيه و بيعو االبرا با لتمر كيف شئتم يد بيه.کی شرح فرماتے ہیںحالامقبوضا في المجلس قبل افترا قهما عن الا خر.

اسی کی صورت میں جائز نہیں چنانچہ اسی پر امام ترمذی کا فہ اہل علم کا عمل ذکر کیا ہے اور فرمایا ہے!

 فاذاختلف الاجناس فلا باس ان بياع متفا ضلا اذاكان يدابيه.

مکئی کو جو سے نقد بیچے کی صورت میں کم و بیش جائز ہے اور ادہار جیسا کہ مفتی صاحب نے فرمایا جائز ہے ، ان اريد الاالال صلاح دراقم.

 (محمد داؤد ارشد عثمان والہ ضلع لاہور ۱۵ربیع الآخر ۱۳۲۴ء؁)

 (جو شخص بھوکا رہا ہو اور نقد لینے  کی اس کو طاقت نہ ہو وہ کیا کرے اس کو متعاقب نے حل نہیں کیا،  (مؤلف) )

اضافہ تشریح مفید

راز حضرت المعلام مولانا عبدالسلام  (مولوی فاضل ) بتوی

س:۔  آج جب کہ عام طور سے مسلمانوں کی معاشی حالت بہت ہی مایوس کن ہے غریب کسانوں کے پاس اساڑھ اور کا تک کے مہینوں میں بونے کے لئے بیج نہیں رہتا ہے مالدار مسلمان ان غریبوں کے حال زار پر توجہ نہیں کرتے مجبور ا مسلمان ہندؤوں کا دروازہ کھٹکھٹا تا ہے ہندو اس شرط پر بیج دیتے ہیں کہ فصل تیار ہونے پر ایک سیر کا سوا سیر لیں گے کسان چارو ناچار ہندو کے ہاں سے سوائی پر بیج لاتا ہے ایسے نازک موقع پر اگر مسلمان ہندؤوں سے سوائی پر بیج نہ لیں تو کھیت پرتی پڑجاتے یعنی خالی رہ جائے نیز خود فاقہ کریں اور لگان کی عدم ادائیگی میں کھیت سے بیدخل ہو جائیں ،

ج:۔  یہ سود ہے سود کا لینا دنیا حرام ہے، وَأَحَلَّ اللَّـهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا حدیث میں ہے لعن رسول الله صلي الله عليه واله سلم اكل الربوا موكله الحديث مسلم الذهب بالذهب والفضة بالفضةيدابيه الخ.

اضطراری حالت میں (جس میں وقت خیزیر کھانا جائز ہو جاتا ہے )  جائز ہے جیسا کہ سوا ل سے پتہ چلتا ہے-

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 454

محدث فتویٰ

تبصرے