سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(28) پہلی دورکعت میں جہری قرأت کی وجہ

  • 709
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1920

سوال

(28) پہلی دورکعت میں جہری قرأت کی وجہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فرض نماز کی پہلی دو رکعت میں امام بآوازبلنداورفاتحہ کے ساتھ دوسری سورۃ شامل کرکے پڑھتاہے اور پچھلی دورکعت خاموشی سے پڑھی جاتی ہیں۔ اور ان میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھی جاتی ہے۔ حالانکہ فرض چار ہوں یا تین برابر درجہ رکھتے ہیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

بلوغ المرام میں حدیث ہے کہ پہلے نماز دو رکعت فرض ہوئی تھی پھر ہجرت کے بعد چار ہوگئی۔ فجر کی اس لیے دو رہی کہ اس میں قراء ت لمبی ہوتی تھی اور مغرب دن کے وتر ہیں۔ اس لیے اس میں ایک رکعت کم رہی۔جب اصل نماز دو ہی تھی تو فرق کرنے کے لیے پہلی رکعتوں میں جہری قرأت کا حکم ہوا۔ اورقرأت کا بھی فرق کردیا۔ پہلی دومیں فاتحہ اور سورۃ اور اخیر میں صرف فاتحہ ۔ لیکن قرأت کا فرق حنفیہ کے نزدیک ضروری ہے نہ اہل حدیث کے نزدیک۔ رہی یہ بات کہ دن میں جمعہ وغیرہ کے سوا جہر نہیں۔سو اس کی وجہ یہ ہے کہ رات کی آواز دن کی آواز سے پر جوش ہوتی ہے۔ اور جمعہ وغیرہ میں کثرت جماعت کی رعایت رکھی گئی ہے تاکہ تذکیرکافائدہ ہو۔

وباللہ التوفیق

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الصلوۃ،قراءت کا بیان، ج2 ص138 

محدث فتویٰ


تبصرے