سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(504) اونٹ کی قربانی کے سات حصے

  • 7057
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1794

سوال

(504) اونٹ کی قربانی کے سات حصے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اونٹ کی قربانی میں کتنے حصے ہوتے ہیں ،سات یا دس۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اونٹ کی قربانی میں حصوں کے حوالے اہل علم کے ہاں اختلاف پایا جاتا ہے، بعض سات اور بعض دس کے قائل ہیں ،اور دونوں طرح کی ہی احادیث موجود ہیں۔

سات کہنے والوں کی دلیل سیدنا جابر کی روایت ہے جو مسلم میں موجود ہے۔:

«نحرنا بالحديبية مع النبي صلى الله عليه وسلم البدنة عن سبعة , والبقرة عن سبعة» صحيح مسلم حديث نمبر ( 1318 )

" ہم نے حديبيہ ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ ايک اونٹ اور ايک گائے سات سات افراد كى جانب سے ذبح كى تھى "

جبکہ دس کہنے والوں کی دلیل سیدنا ابن عباس کی روایت ہے جو ابن ماجہ میں موجود ہے۔:

«كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر , فحضر الأضحى , فاشتركنا في الجزور عن عشرة , والبقرة عن سبعة» ( ابن ماجه:4007،وصححہ الألبانی)

ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے،کہ عید الاضحی آ گئی چنانچہ ہم اونٹ میں دس ،اور گائے میں سات سات آدمی شریک ہو گئے۔

لیکن جمہور اہل علم کے نزدیک احتیاط اسی میں ہے کہ اونٹ میں بھی سات حصے ہی کئے جائیں۔ کیونکہ دس حصے روایت کرنے والے راوی حسین بن واقد کو ثقہ ہونے کے باوجود بعض روایات میں وہم ہو گیا ہے۔ اس روایت کو بھی انہوں نے ایک دوسری جگہ شک کے الفاظ کے ساتھ بیان کیا ہے ۔

«وفي البعير سبعة أو عشرة» [أخرجه ابن حبان في صحيحه (9|318)

اونٹ میں سات تھے یا دس تھے۔

لہذا احتیاط اسی میں ہے کہ اونٹ میں بھی سات حصے ہی کئے جائیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ

جلد 2 

تبصرے