السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فر ماتے ہیں علماءۓ دین اس مسئلے میں کہ ہندہ کی شادی زید کے ساتھ بحالت لا علمی کی گئی۔ بعد معلوم ہونے کے ہندہ نے کہا کہ مجھ کو ایسا بے دین آدمی منظور نہیں۔ ہندہ نے زید کو کہا کہ نماز پڑھو۔ زید نے کہا کہ ہم تمہاری نماز نہیں جانتے۔ وہ کیاچیز ہے۔ اور ہندہ باقاعدہ نماز روزہ ادا کرتی ہے۔ اور وہ آدمی اللہ اور رسولﷺ کو پہچانتا ہی نہیں۔ اور مسلمان کو بہت بُرا تصور کرتا ہے۔ اور مذہب غیر اسلام کو برگزیدہ شمار کرتاہے۔ اور مجلس اہل ہنود کے ساتھ رکھتا ہے۔ اور مسلمانوں میں بیٹھنا ہی نہیں چاہتا۔ اور لا الہ الا اللہ کو بھی نہیں پڑھ سکتا۔ ہندہ کاسوال یہ ہے کہ ایسے آدم کسے تفریق کراکر دوسرے آدمی کے ساتھ نکاح کیا جائے۔ تو جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر سوال کا واقعہ صحیح ہے تو ایسا شخص مرتد ہے۔ اس سے نکاح فسخ ہوجاتا ہے۔ واللہ اعلم۔ (5نومبر 1937ء)
بلکہ صورت مذکورہ میں نکاح منعقد ہی نہیں ہوا۔ اس لئے کہ کافر سے مسلمان کا نکاح صحیح نہیں۔ شخص مذکورہ شروع ہی سے کافر ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب