السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
چونکہ اس ملک کے لوگ بدھ مذہب کے پیرو ہیں۔ جنھیں برہما بھی کہا جاتا ہے اس ملک میں بعض مسلمان اور بعض نام کے مسلمان اس ملک کی عورتوں سے نکاح کرلیتے ہیں۔ حالانکہ عورت مشرکہ ہے۔ بزور نکاح اامام صاحب مسجد تشریف لا کر زبردستی کا لٹھ سر پرلے کرجبرا قہرا کلمہ طیبہ پڑھوالیتے ہیں۔ مولوی صاحبان ایک ایک لفظ کہلواتے ہیں۔ پھر بھی بمشکل کہہ سکتی ہے۔ چونکہ وہ غیر زبان کے لوگ ہیں۔ پس یہ کلمہ پڑھا دیا گویا نکاح کا مکمل ہونا ت صور کیا جاتاہے۔ بعد اس کے عورت مذکورہ پھر وہی اپنی پرانی روش پر قائم رہتی ہے۔ صرف فرق اتنا ہے کہ مرد کے خوف سے بت نہیں پوجتی اور لحم خنزیر سے پرہیز کرتی ہے۔ ورنہ سب باتیں وہی ہوتی ہیں جو پہلے تھیں۔ مثلا پردہ کا نہ ہونا ۔ مشری بدبودار مچھلی کھانا۔ پوشش جو پہلے تھی وہی رکھنا۔ صوم وصلواۃ کے نذدیک کبھی بھول کر نہ جانا۔ بازاروں میں ننگے سر بنائو سنگھار کرکے چلنا پھرنا غرض یہ کہ تمام عیوب جو اسلام میں نہ ہونے چاہیں۔ ان میں سب موجود ہوتے ہیں۔ پھر ان کے مرنے کے بعد لوگ اصرار کرکے اس عورت کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرتے ہیں اور جنازہ پڑھتے ہیں۔ اور نہ پڑھنے والوں پر طعن کرتے ہیں۔ ایسے ہی ان کی اولاد جو بوقت پیدائش سے حد بلوغ تک بھی نماز کا نام نہیں جانتے۔ ان کے مرنے پربھی یہی باتیں پیش ہوتی ہیں۔ کیا ایسے لوگوں کو مسلما نوں کے قبرستان میں دفن کیاجائے۔ نماز جنازہ ان پر پڑھنا چاہیے۔ یہ واضح رہے کہ ان کے مرد بھی ایسے ویسے نمازی ہوا کرتے ہیں۔ آٹھ کی کاٹھ کی۔ 360 کی بعض وہ بھی نہیں۔ ہاں کلمہ گو ضرور ہیں۔ بشغل شراب وکباب بھی ہوتا ہے۔ (ظہیر احمد از میلانگ (اپر برما ) 22 ربیع الاول 37ہجری)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بحکم قرآن مجید مشرکہ عورت سے نکاح درست نہیں۔
وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّىٰ يُؤْمِن
عورت مذکورہ اگر کلمہ شریف پڑھ لیتی ہے۔ تو یومن میں آگئی دل کا حال خدا جانے علاوہ اس کے کے اگر خاوند بھی ایسے ہی ہیں۔ تو بحکم۔ الخبيثات للخبثين
معاملہ قابل درگزر ہے۔
یہ صحیح نہیں تاوقت یہ کہ عقائد اسلامیہ کو سمجھ کر تسلیم نہ کرے۔ اور حتی الامکان احکام ضروریہ کہ پابند شرک وکفر اور محرمات سے مجتنب نہ ہو۔ ایماندار نہیں ہوسکتی۔ اور نہ ان کا نکاح مرد مومن سلیم سے صحیح ہے۔ اوراگر الخبیثات للخبیثین کامعاملہ ہے۔ تو دونوں ہی ایمان سے خارج بس قصہ ختم سوال کی ضرورت ہی نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب