السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید نے اپنی لڑکی کانکاح خالد سے اس شرط پر کیا کہ خالد کوزید ہی کے گھر بودو باش اختیار کرنا ہوگا۔ اور بعد نکاح جلد ہی مہر ادا کرنا ہوگا۔ خالد نے اس شرط کو منظور کرلیا تھا۔ اب بعد نکاح خالد کا یہ حال ہے۔ کہ زید کے گھر تک بھی نہیں آتا۔ (شروع میں ایک دو بار آیا تھا) نکاح کو چھ ماہ کا عرصہ گزرا۔ خالد نے لڑکی کی ذات پر آج تک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ ایک مجلس میں (جو اسی غرض سے منقعد کی گئی تھی) دس بارہ شخصوں نے خالد سے کہا کہ ایسا کیوں کرتے ہو تم لڑکی کے نباہ کی صورت نکالو۔ خالدل نے صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ لڑکی کے نباہ کی صورت میرے نزدیک کچھ نہیں ہے۔ خالد کی اس بات پر بعض لوگ کہتے ہیں کہ طلاق واقع ہوگئی اب سوال یہ ہے کہ خالد کی بات سے طلاق واقع ہوئی کہ نہیں علاوہ اس کے زید کے لئے شرعی حکم جو کچھ ہوا فرمایا جاوے۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خالد کی بے توجہی اور نان نفقہ نہ دینا اور پھر اسی صورت میں یہ الفاظ کہنا کہ نباہ کی کوئی صورت نہیں یہ طلاق کنائی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب