السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بخاری«باب الرخصة فی المطروالعلَّةان يصلی فی رجله» میں ہے:
«عن نافعٍ انَّ ابن عمر اذَّن بالصلوة فی ليلة ذات بردٍٍ وريح ثم قال اَلَاصلوا فی الرحال ثم قال انَّ رسول الله صلی الله علیه وسلم کان يامرالمؤذن اذا کانت ليلة ذات بردٍومطر يقول اَلاَ صلوا فی الرَّحال»
’’یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہ نے سردی اور ہوا کی رات میں اذان دی اور اذان میں الاصلوا فی الرَّحال پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سردی اور بارش کی رات میں موذّن کوالاَ صلوا فی الرَّحال کہنے کا حکم دیتے۔‘‘
اس حدیث پر عمل کرنا خاص ہے یا عام یعنی اس حدیث پر عمل کرنا امر تسر میں جائز ہے جب مذکورہ علت پائی جائے یا نہیں۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
’’الاَ صلوا فی الرَّحال یا الاَصلوا فی بيوتکم‘‘ بارش یا سخت سردی یا سخت ہوا کے وقت کہنا سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ ہر شہر میں ہر محلہ میں ہر دیہہ میں کہاجانا سنت ہے۔ امرتسر کوئی خصوصیت نہیں۔ہاں امرتسر میں اگر کوئی شخص منع کرے توپھر واجب ہے کہ اس کو کہا جائے۔یہ حدیث تمام کتب صحاح میں موجودہے
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب