السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کی شادی ایک نیک عورت سے ہوئی جو تین چار بچوں کی ماں ہے مگر زید شروع ہی سے اس کو کئی دفعہ مار کر گھر سے نکال چکا ہے۔ عورت نیک ہے خود آجاتی ہے۔ ایک دفعہ اس کے بھائی کو بلا کر مار پیٹ کر کہہ دیا کہ اسے لے جاؤ۔ مجھے اس کی ضرورت نہیں بچے چھین لیے اور گھر سے نکال دیا کیا اس صورت میں طلاق ہوسکتی ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
الفاظ’’لے جاؤ مجھے اس کی ضرورت نہیں‘‘ اسے طلاق کنائی واقع ہوگئی ہے۔
میں کہتا ہوں کہ گو اصل حدیث انما الاعمال بالنیات صحیح بخاری میں ہے مگر دل کی کیفیت متکلم کے سو اللہ ہی کو معلوم ہے لہذا ظاہری دلالت وہی ہے جو مجیب مرحوم نے لکھی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب