السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگرکوئی شخص یوم عرفہ کو سورج غروب ہونے سے ذرا پہلے بعض ناگزیر وجوہات کی بناء پر میدان عرفات سے باہر آ جاتا ہے اور دوبارہ واپس بھی نہیں جا تا۔ تو کیا اس کا حج ہو گیا یا کوئی سقم ہے۔ اگر نہیں تو اب کیا کیا جائے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اگر کوئی شخص دن کو میدان عرفہ میں وقوف کرتا ہے ،لیکن غروب آفتاب سے پہلے میدان عرفہ سے نکل جاتا تو اس کا حج صحیح ہے ،کیونکہ اس نے وقوف کرلیا ہے،لیکن رات کا کچھ حصہ عرفہ میں نہ گزارنے کی وجہ سے بعض اہل علم اس پر دم لازم کرتے ہیں ،اور بعض دم لازم نہیں کرتے ، اور یہی موقف راجح ہے، شوافع اور امام ابن حزم نے اسی کو اختیار کیا ہے۔ المحلى( 5 / 115 ) ان کے نزدیک دن اور رات کے وقوف کو جمع کرنا ضروری نہیں ہے،فقط دن کا وقوف ہی کافی ہے۔ ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصوابفتاویٰ ثنائیہجلد 2 |