السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فتوی کیا ہوتا ہے؟ اور مفتی کیا ہوتا ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!زمانے کی تبدیلی،احوال کے فرق اور ضرورتوں و تقاضوں کے تحت آنے والے نت نئے پیچیدہ مسائل کو فقہی اُصول و ضوابط کی روشنی میں حل کرنے کا نام ”فتویٰ“ ہے۔”ڈاکٹر شیخ حسین ملّاح“ نے فتوی کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے ’ ’ پیش آمدہ واقعات کے بارے میں دریافت کرنے والے کو دلیل شرعی کے ذریعہ اللہ تعالی کے حکم کے بارے میں خبر دینے کا نام ”فتویٰ“ ہے۔ (الفتوی و نشأتھاوتطورھا ۱/۳۹۸) اور مفتی وہ ہوتا ہے جو کتاب اللہ،سنتِ رسول اللہ اور دیگر نصوصِ شرعیہ میں باہمی غور وفکر اور عمیق بحث و ریسرچ کے بعد ان نت نئے مسائل کا حل امت کے سامنے پیش کرتا ہےتاکہ امّت کے تمام افراد دن و رات کے پیش آمدہ مسائل میں کہیں الجھاوٴ کا شکار نہ ہو جائیں۔ مفتی کے لیے جہاں یہ ضروری ہے کہ استفتا کا جواب دے اور ہر مسئلے میں کتاب و سنت کے احکام کو واضح کرے،وہاں یہ بھی ضروری ہے کہ غیر واقعی سوالات کے جوابات سے دامن بچائے رکھے اور مسائل کی نفسیاتی سطح کا خصوصیت سے خیال رکھے۔ چنانچہ اگر یہ محسوس کرے کہ جواب سائل کی سطح ذہنی سے اونچا ہے یا اس کے بجائے روشنی اور تسکین کے، شکوک و شبہات کی جڑیں از حد گہری ہوں گی تو اس صورت میں بھی جواب میں خاموشی اختیار کر لینا جواب دینے سے کہیں بہتر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ایک مرید کے سامنے ایک آیت کی تفسیر بیان کر نے سے گریز کیا،جس کے بارے میں انہیں شبہ ہوا کہ یہ جواب کو غلط معنی پہنائے گا۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتاویٰ ثنائیہجلد 2 |