السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
معاویہ بن یزید بن معاویہ کے متعلق کیا عقیدہ رکھنا چاہیے؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!معاویہ بن یزید بن معاویہ اموی خلیفہ یزید بن معاویہ کے جانشین تهے۔ یزید نے اپنی زندگی میں انہیں جانشین مقرر کر دیا۔ چنانچہ 64 ہجری میں باپ کی وفات کے بعد تخت نشین ہوا۔ 21 سال کا یہ نوجوان عادات وخصائل میں اپنے باپ کی ضد تھا۔ عبادت اور ریاضت اس کا معمول تھا۔ امام حسین کی شہادت کے بعد اسے کاروبار حکومت سے اس قدر نفرت ہو چکی تھی کہ 3 ماہ کی حکومت کے بعد ازخود خلافت سے یہ کہہ کر دست بردار ہوگیا۔ کہ ’’ مجھ میں حکومت کا بوجھ اٹھانے کی طاقت نہیں ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ ابوبکر کی طرح کسی کو اپنا جانشین بنا دوں یا عمر کی طرح چھ آدمیوں کو نامزد کرکے ان میں سے کسی ایک کا انتخاب شوریٰ پر چھوڑ دوں لیکن نہ عمر جیسا کوئی نظر آیا اور نہ ویسے چھ آدمی ملے اس لیے میں اس منصب سے دست بردار ہوتا ہوں۔ تم لوگ جیسے چاہو اپنا خلیفہ بنا لو۔‘‘ حکومت چھوڑنے کے چند ماہ بعد معاویہ کا انتقال ہوگیا۔ اگرچہ اس کی دست برداری سے ایک سیاسی خلا پیدا ہوا لیکن عبداللہ بن زبیر اور مروان بن حکم کی کمشکش نے بالآخر تاج و تخت و تاج مروان کے ہاتھوں منتقل ہوگیا۔ هذا ما عندي والله أعلم بالصوابفتاویٰ ثنائیہجلد 2 |