سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(243) حاملہ اور مرضعہ کے روزوں کی قضا

  • 6796
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1968

سوال

(243) حاملہ اور مرضعہ کے روزوں کی قضا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب یہ رمضان شروع ہوا تو میری بیوی ٣ ماہ سے حاملہ تھی۔ وہ اپنی حالت زچگی کی وجہ سے روزے نہ رکھ سکی۔ اس نے یہ سوچا کہ بچہ پیدا ہونے کے بعد قضا کر لے گی جیسے کہ قران میں آتا ہے۔

اب معاملہ یہ ہے کہ اگلے رمضان سے قبل اور بچہ ہونے کے بعد درمیان میں صرف ٤ ماہ ہوں گے جن میں اسے دودھ پلانے کی وجہ سے انشااللہ روزے کی پھر سے چھوٹ ہوگی۔ اور ویسے بھی دودھ پلاتے وقت بھی حالت کچھ ناساز سی ہی ہوتی ہے کہ روزہ رکھ سکے۔تو اب مسلہ یہ ہے کہ وہ اپنے اس رمضان میں چھوڑے گئے روزوں کو کیسے قضا کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سب سے صحیح رائے کے مطابق حاملہ اور دودھ پلانے والی خاتون کا حکم بیمار عورت کی طرح ہوگا اور اسے روزہ نہ رکھنےکی اجازت ہے اسے صرف بعد میں روزوں کی گنتی پوری کرنی ہوگی اگر وہ خود کی یا بچےکی صحت کا خوف محسوس کرے ۔ رسول اللہ صلی الله علیہ و سلّم نے فرمایا : "الله نے مسافر کو روزہ موخر کرنے اور نصف نماز ادا کرنیکی رخصت دی ہے جبکہ حاملہ اور دودھ پلانے والی خاتون کو روزہ موخر کرنیکی رخصت دی ہے"- (ترمذ ی ، ٣/٨٥ ، اسے امام ترمذی نے حسن کہا ہیں-)

اگر حاملہ خاتون کو روزہ رکھنے کے بعد خون آئے تب بھی اسکا روزہ صحیح ہوگا اور اسے اسکے روزے پر کچھ بھی اثر نہیں ہوگا- (فتاوى اللجنة الدائمة ، ١٠/٢٢٥

اب اس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ دو سالوں کے روزے اکٹھے کسی وقت قضا کر لے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ

جلد 2 

تبصرے