سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(241) مرد اور عورت کی نماز میں فرق کی حقیقت

  • 6794
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1157

سوال

(241) مرد اور عورت کی نماز میں فرق کی حقیقت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مرد اور عورت کی نماز میں فرق ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مرد اور عورت کی نماز میں کوئی فرق نہیں ہے،جس طرح دیگر اعمال میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے ایک بہترین نمونہ ہیں ،اسی طرح نماز پڑھنے کی ہیئت اور کیفیت میں بھی اللہ کے رسول کو نمونہ سمجھنا چاہیے- نماز کی ادائیگی میں مرد و زن کے جس فرق کو بیان کیا جاتا ہے اس کا شریعت سے کوئی ثبوت نہیں ملتا یہی وجہ ہے ایک گروہ کے نزدیک مردو زن کی نماز میں کوئی فرق نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی فرق بیان نہیں فرمایا اور کچھ لوگ فرق کرتے ہیں اور اس چیزکی ان کے پاس سوائے اپنی ذاتی توجیہات کے کوئی دلیل نہیں ہوتی ۔

نبی کریم نے فرمایا:

«صلو کما رایتمونی اصلی»

"تم نماز اس طرح پرھو جیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے" (صحیح بخاری)

اس حکم میں مرد و عورت دونوں شامل ہیں جب تک کہ کسی واضح نص سے عورتوں کی بابت مختلف حکم ثابت نہ کر دیا جائے- جیسےعورت کے لیے ایک خاص حکم یہ ہے کہ وہ اوڑھنی (پردے) کے بغیر نماز نہ پڑھے،

اسی طرح حکم ہے کہ باجماعت نماز پرھنے کی صورت میں اس کی صفیں مردوں سے آگے نہیں، بلکہ پیچھے ہوں-

اگر نماز کی ہیئت اور ارکان کی ادائگی میں بھی فرق ہوتا تو شریعت میں اس کی بھی وضاحت کردی جاتی- اور جب ایسی صراحت نہیں ہے تو اس کا صاف مطلب ہے کہ مرد و عورت کی نماز میں تفریق کا کوئی جواز نہیں-

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ

جلد 2 

تبصرے