السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت نے مجھ سےسوا ل کیاکہ مجھ کوایام حیض میں خون آیا۔میں نے اس کوحیض شمارکیا۔نماز چھوڑدی۔پھروہ ایام معہودہ سےبڑھ کراستحاضہ ہوگیاتومیں نے غسل حیض کرکے نمازشروع کردی اب مہینہ گزرگیاہے ۔اب نماز کاکیاکروں ؟ میں نے کہا ایام معہودہ میں اتنے دن نمازچھوڑدی پھرحسب معمول غسل کرکے نماز پڑھو۔اس نےکہا ہمیشہ میری نماز چھوڑنے کے دن پورے مہینہ نہیں آتے دو دوتین تین دن آگے پیچھے ہوجایاکرتے ہیں ۔میں نے کہا جب اس رنگ کا خون آئے جیساکہ مستحاضہ کے لیے حدیث میں واردہے تونمازچھوڑدے جب اس رنگ کاخون آئے توغسل کرکے شروع کردے۔ اس نے کہاکہ مجھ کوہمیشہ ایک رنگ کاخون آتارہتاہے اورتھوڑاتھوڑاآتاہے ۔کبھی ایک ایک دودودن بندبھی ہوجاتاہے آپ اس بارہ میں مفصل فتوی تحریرفرمائیں۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مستحاضہ کی حدیث میں تین صورتیں مذکورہیں۔
ایک وہ جس کے دن عادت کے ساتھ معلوم ہوں۔
دوسر ی وہ جوخون پہچان سکتی ہو۔
تیسری وہ جونہ عادت والی ہونہ خون پہچان سکتی ہوچنانچہ نیل الاوطارمیں ان تینوں پرالگ الگ باب باندھے ہیں۔
جس کاذکرسوال میں ہے ۔وہ پہلی قسم ہے ۔دوتین روزکاآگے پیچھے ہوجانااس کوپہلی صورت سے نہیں نکالتا۔کیونکہ اتناتفاوت توعام دستورہے ۔اگراتنے تفاوت سے غیرمعتادہ ہوجاتی ۔تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ حکم ہی نہ دیتے کہ اپنی عادت کے موافق حیض کے دن مقررکر۔پس اختیارہے خواہ دودن آگے مقررکرے خواہ پیچھے مقررکرے چھ دن یاسات دن جیسی اکثرعادت ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب