السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
طلوع فجرسے پہلے غسل جمعہ ہوسکتاہے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلہ میں اختلاف ہے ۔مجاہدرحمہ اللہ ،الحسن رحمہ اللہ ،النخعی رحمہ اللہ ،ثوری رحمہ اللہ ،شافعی رحمہ اللہ،اسحق رحمہ اللہ کاقول ہے ۔کہ جوشخص طلوع فجرسے پہلے غسل جمعہ کرتاہے وہ غسل کفائت نہیں کرتا۔ اس لیے کہ حدیث میں ہے کے جمعہ کے دن میں غسل کابیان ہے ۔اور دن طلوع فجر کے بعدشروع ہوتاہے طلوع فجرسے پہلے شروع نہیں ہوتا۔
اوزاعی رحمہ اللہ نے کہاہے کہ غسل جمعہ اگرطلوع فجرسے پہلے کرلیاجائے توکافی ہے جب کسی مسئلہ میں اختلاف ہوتواس سے نکلنا ہی بہترہے ۔غسل دن کےوقت کیاجائے اس کی تائیدامام مالک رحمہ اللہ کے اس قول سے بھی ہوتی ہےکہ وہ غسل کافی نہیں جس کے بعدجمعہ کی طرف روانگی نہ ہو۔یہ اس صورت میں ممکن ہے کہ غسل دن کےوقت ہو۔طلوع فجرسے پہلے نہ ہو۔طلوع فجرسے پہلے جمعہ کی طرف آنے کا وقت اکثرنہیں ہے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب