سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(204) تعویز اور گنڈے کرنا قرآن شریف سے جائز ہے کہ نہیں؟

  • 6757
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2344

سوال

(204) تعویز اور گنڈے کرنا قرآن شریف سے جائز ہے کہ نہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تعویز اور گنڈے کرنا قرآن شریف سے  جائز ہے کہ نہیں۔ آپ ﷺ کیا اس بارے میں کیا حکم ہے کرنا  چاہیے کہ نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تعویز اور گنڈے کرنا حدیثوں میں منع ہے۔ جو دعایئں اور معوذات آپﷺ  نے سکھائے ہیں وہ لکھ کر بچوں کے گلے میں ڈالے جائیں۔  تو ثبوت ملتا ہے مثلا:

 (أعوذ بكلمات الله اتامات من شر ما خلق وشركل شيطان وهامة وشركل عين لامة)

مصنوعی تعویزات کے الفاظ اگر  شرک وکفر سے پاک بھی ہوں۔ تو وہ بھی اس درجے کے نہیں ہوسکتے۔ جودرجہ ان کلمات طیبہ کا ہے۔

تشریح

وہ تعویزات  اور گنڈے شرعا ناجائز اور ممنوع  ہیں۔  جن میں شرکیہ الفاظ  ہوں۔  استعانت لغیر اللہ ہو۔  جن کے معنی معلوم نہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ اور آیات قرآنی وادعیہ ماثورہ کے ساتھ تعویز کرنا اور گلے لٹکانا بلاشک جائز ودرست ہے۔  حدیث مندرجہ زیل اس پرشاہد ودرست ہے۔ سنن ابی دائود وجامع ترمذی میں بروایت عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ مروی  ہے۔

 ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال اذا افزع احدكم في انوم فليقل اعوذ بكلمات الله التامات من غضبه وعقابه وشر عباده ومن همزات الشيطين وان يحضرون فانها لن قضره وكان عيد الله بن عمر ويعلمهامن بلغ ولده ومن لم يبلغ منهم كتبها في صك ثم علقها في عنقه قال صاحب الععليق السبيحتحت هذا الحديث وهذا اصل في تطبيق التعويذات التي فيها اسماء الله تعالي وكذا في المرقات

یعنی یہ حدیث تعویزات کے لٹکانے  کے متعلق جن میں اسمائے الٰہی ہوں اصل ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 154

محدث فتویٰ

تبصرے