السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے اطراف میں ایک مولانا محدث ومفسر صاحب آئے تھے۔ صاحب مو صوف ایک گائوں میں دوسرے گائوں بغیر دعوت نہیں جاتے تھے۔ مجلس وعظ میں قرآن وحدیث دل کھول کر بیان کرتے ہیں۔ برائے وعظ ونصیحت کسی سے کچھ نہیں لیتے۔ گھر گھر اگر دعو ت کریں۔ اور صاحب دعوت اگر لغیظیما کچھ دنیا چاہیں۔ تو بنظر حقارت فقیروں کی بھیک کہہ کر نہیں لیتے۔ لیکن پہلے ہی یہ بندوبست کرلیتے ہیں کہ تمہاے گائوں جا کر جلسہ کروں گا۔ میرا خرچ بار بردار پچاس روپے سے کم نہیں۔ پھر ویسا ہی ٹھرا لیتے ہیں۔ کیا صاحب دعوت اگرکچھ دےتو ازروئے قرآن وحدیث منع ہے۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث شریف میں آیا ہے۔
اذااعطيت بلا اشراف نفس فخذ (جب تمھیں کوئی چیز بے مانگے ملے تولے لیا کرو۔ ) اس حدیث سے واضح ہوا کہ کوئی شخص واعظ کی خدمت کرے تو قبول کرنا جائز ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
(اتَّبِعُوا مَن لَّا يَسْأَلُكُمْ أَجْرًا وَهُم مُّهْتَدُونَ ﴿٢١﴾سورة يس....
’’جو لوگ تم سے مذدوری نہیں مانگتے۔ ان کی بات سنو‘‘
یہ مانگنے کے متعلق ہے۔ حدیث مذکور کے خلاف نہیں۔