السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مذہب اسلام میں باجوں کا بجانا جائزہے۔ فوج میں باجہ ہوتا ہے۔ اس کے بجانے والے مسلمان بھی ہوتے ہیں۔ جو اپنے حاکم کے حکم سے بجاتے ہیں۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ باجا بجانے کا گناہ بجانے والے پر ہوگا یا حاکم پر؟
(مرزا فیاض علی بیگ سکندر آباد دکن)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
باجا کئی اغراض کےلئے ہے محض گانے بجانے اورسرور کےلئے یا فوج میں جوش پیدا کرنے کےلئے وغیرہ ان اغراض کا حکم الگ الگ ہے۔ فوج کی غرض اگر نیک ہے تو اس کو جوش دلانا صحیح بھی ہے۔ انما الاعمال بالنیات (17 اکتوبر 1930ء)
استدعا یہ ہے کہ جواب کس آیت یا حدیث سے مستنبط ہوتا ہے۔ حالانکہ رسول اللہ ﷺ خود تو باجوں کو نیست وبابود کرنے آئے تھے۔ ان کابجانا تو درکنار ان کا سننا بھی حرام کردیا۔ خواہ کیسا بھی ہو حدیث شریف میں تو کسی طرح کے باجے کی اجازت معلوم نہیں ہوتی۔ جیسے کہ مشکواۃ۔ ص 318۔ 386۔ 456 پر رقم ہے۔ امید واثق ہے کہ آپ ضرور میرے اس شبہ کودور فرما کر آئندہ نمبر میں جگہ دیں گے۔ (خریدار نمبر 10721)
میری رائے محض رائے ہے ۔ دلیل شرعی نہیں۔ (1)۔ (19دسمبر 1930ء)
----------------------------------------------------
1۔ گانے اور ناچنے پرمفصل مضمون ص پر دیکھئے۔ (راز)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب