السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاپیشاب اورخون پاک تھااگرنہیں تومولوی رحیم بخش نے اسلام کی دسویں کتاب میں یہ کس دلیل اورکس کتاب سے لکھاہے کہ ایک برکت نام عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاپیشاب پی لیاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتوکبھی پیٹ کی بیماری سے بیمارنہ ہوگی۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس عورت کے متعلق اختلاف ہے بعض کہتےہیں یہ وہی ام ایمن اسامہ بن زیدبن حارثہ کی والدہ ہے ۔کیونکہ اس کانام بھی برکت ہے اوربعض کہتے ہیں یہ اورعورت ہے ۔مولوی رحیم بخش صاحب نےجوروایت بیان کی ہے وہ حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے اصابہ میں ذکرکی ہے ۔اس کے اصل الفاظ یہ ہیں۔
«عن ام ایمن قالت کان للنبی صلی الله علیه وسلم فخارة یبول فیهاباللیل فکنت اذااصبحت صببتهافنمت لیلة واناعطشانة فغلطت فشربتهافذکرت ذالک للنبی صلی الله علیه وسلم فقال انک لاتشتکی بطنک بعدیومک هذااصابة فی تمییز الصحابة جلد4ص 433»
’’یعنی ام ایمن رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک مٹی کاپیالہ تھاجس میں رات کو(عذرکی بناء پر)پیشاب کیاکرتے تھے۔ایک رات میں پیاسی سوگئی پس غلطی سے وہ پیشاب پی لیا۔پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس میں نے اس کاذکرکیا۔فرمایا:اس دن کے بعدتجھے کبھی پیٹ دردنہیں ہوگا۔‘‘
اس روایت سے آپ کے پیشاب کاپاک ہوناثابت نہیں ہوتا۔کیونکہ غلطی سے پیاگیاہے۔ رہاآپ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرماناکہ تیرے پیٹ میں دردنہیں ہوگا۔یہ علاج ہے بعض نجس چیزبھی علاج بن جاتی ہے اوریہ بھی ہوسکتاہے کہ چونکہ یہ غلطی اس سے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی وجہ سے ہوئی تھی۔اس لیے اللہ تعالی ٰ نے اس کامعاوضہ یہ دیاکہ اس نجس چیز کواس کےلیے شفاء بنادیا۔بہرصورت اس غلط فعل کوطہارت کی دلیل بناناغلط ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب