السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب میت کا جنازہ واسطے دفن کے قبرستان کولے جاتے ہیں۔ تو اکثر لوگ کہا کرتے ہیں کہ بھائی آہستہ آہستہ لے چلو میت کو تکلیف ہوگی اور یہ بھی کہتے ہیں کہ جب مکھی میت کے جسم پر بیٹھتی ہے وہ بھی اس کو معلوم ہوتی ہے لہذا گزارش ہے کہ قرآن و حدیث سے اس کا ثبوت ہے یا نہیں۔ الیٰ آخرہ۔ (عبد الرب از جائس)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث میں صاف اسرعو ا بالجنازۃ جنازہ کو جلدی جلدی لے جایا کرو آیا ہے۔ اس کی وجہ بھی آپ ﷺ نے خود بیان فرمادی اگر میت بد ہے تو جلدی اپنے کندھوں سے اس کو اٹھا دو اگر نیک ہے تو راحت میں اس کوجلدی پہنچادو قرآن مجید صاف ناطق ہے کہ مردہ نہیں سنتا۔ حنفیہ کا مذہب بھی یہی ہے کہ مردہ نہیں سنتا۔ حضرت شاہ اسحاق صاحب دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے مائۃ مسائل میں اس کی تفصیل لکھی ہے۔ شہید زندہ شہید ذندہ ہیں لیکن ان کی زندگی کی بابت لا تشعرون تم لوگ نہیں جانتے۔ اس زندگی کے یہ معنی ہیں کہ وہ عیش وآرام میں زائرین کی استدعا کو نہیں سنتے۔ قرآن مجید میں صاف ذکر ہے ۔ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ
’’تمہاری پکار نہیں سنتے۔ ‘‘جوشخص صحیح بات کو نہ تسلیم کرے۔ وہ گناہگار ہے۔ بلکہ منکر ہے۔ ان کو توبہ کرنی چاہیے۔ (21 ربیع الاول 34ہجری)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب