السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیافرماتےہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ ہمارے ملک میں عموماً گائے بیل یابکری وغیرہ مردارکے چمڑے چمار لوگ مردارکے جسم سے اپنے ہاتھ سے اتارلیاکرتے ہیں ۔مگرمسلمان لوگ نہیں لیتے اگرکوئی لیتاہے تواس کونفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ اور اس کوچمارکہہ کرطعن کرتے ہیں ۔کیاشریعت میں جائز ہےیانہیں۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
«عن عبدالله بن عباس قال تصدق علی مولاة لمیمونة بشاة فماتت فمربهارسول الله صلی الله علیه وسلم قال اهلااخذتم اهابهافدبغتموه فانتفعتم به فقالواانها میتة فقال انماحرم اکلهامتفق علیه۔» (مشکوة باب تطهیرالنجاسات فصل اول ص 44)
’’عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میمونۃ رضی اللہ عنہاام المؤمنین کی آزادکردہ لونڈی پرایک بکری صدقہ کی گئی وہ مرگئی ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:تم نے اس کاچمڑاکیوں نہ اتارلیا۔اس سے فائدہ اٹھاتے ۔انہوں نے کہا:وہ مردارہے فرمایا:صرف اس کاکھاناحرام ہے۔‘‘
اس حدیث سےمعلو م ہواکہ بکری گائے وغیرہ کاچمڑااتارلیناچاہیے چماروں کودینے کی ضرورت نہیں ۔اورجواتارنے والے پرطعن کرے وہ خودمطعون ہے ۔کیونکہ وہ حدیث کا خلاف کرتاہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب