سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(13) شوہر مرحوم کو بعد انتقال بیوی کا غسل دینا؟

  • 6566
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1192

سوال

(13) شوہر مرحوم کو بعد انتقال بیوی کا غسل دینا؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شوہر اپنی بیوی مرحومہ شوہر مرحوم کو بعد انتقال غسل بلا عذر دے سکتی ہے یا  نہیں بعض علماء فرماتے ہیں۔ کہ بعد موت عورت مرد پر یا مرد عورت پر حرام ہوجاتی ہے۔  اس وجہ سے غسل دینا کیا معنی چھونا تک حرام ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جائز ہے۔ حضر ت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فاطمۃ الذہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو غسل دیا تھا۔ واللہ اعلم(8 اگست 1930ء)

تعاقب

جواب طلب امر یہ  ہے کہ  حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے فاطمۃ الذہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا  کو غسل دینے کا ثبوت جس حدیث میں مرقوم ہوکتب حدیث کا حوالہ مکمل ومفصل تحریر فرمایئن۔ میرے ایک قدیمی دوست حنفی بھائی نے اعتراض کیا ہے۔   کہ کس حدیث میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا  کو غسل دینے کا مرقوم ہے جواب مدلل ہوناچاہیے۔ (عبد اللہ چیر کنڈہ ضلع مان بھوم)

جواب۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  والی روایت مسند احمد امام شافعی اور دارقطنی میں ہے۔ آپﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  کو فرمایا تھا۔ اگر تو میرے سامنے فوت ہوئی تو میں تجھے غسل دوں گا۔ (ابن ماجہ ) اکثر علماء اس کے جواز کے قائل ہیں۔ (12 اگست 1932ء)

تعاقب (1)۔

کسی سائل نے مرد مرد عورت کے کفن کے متعلق دریافت کیا ہے۔  جس کا جواب اس طرح دیا گیا ہے۔ ''مرد مرد کو تین چادریں فقط نیچے اوپر اور عورت کو تین چادریں ایک سینہ بند ایک سر بند کفنی وغیرہ کچھ نہیں پس یہی سنت ہے۔ یہی افضل ہے۔ انتہیٰ۔ اس جواب میں آپ نے مردہ عورت کو کفنی کرتہ دین ےسے انکار کیا ہے۔ حالانکہ کرتہ مردوعورت کو کفن میں دینا خود آپﷺ سے ثابت ہے۔ چنانچہ مسند احمد وسنن ابودائود میں ہے۔

عن ليلة بنت قانف الثقفية قالت كنت فيمن غسل ام كلثوم بنت رسول الله صلي الله عليه وسلم الحنفاء ثم الدرع ثم الخمار ثم المدحفة ثم ادرجت بعد ذلك في الثوب الاخر قالت و رسول الله صلي الله عليه وسلم جالس عند الباب معه كفنها ايتاء لنا ما ثوبا ثوبا

اس روایت سے معلوم ہو اکہ  ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا  کو علاوہ سربند وسینہ  بند دو چادروں کے کرتہ بھی دیا گیا۔ چنانچہ قاضی شوکانی  رحمۃ اللہ علیہ  نیل الاوطار میں اس روایت کے نیچے لکھتے ہیں۔

والحديث يدل علي المشروع في كفن المراة ان يكون ازارا اودرعا وخما راوملحفة ودرجا

نیز اسی طرح فقہائے احناف بھی کرتہ دینے کے قائل ہیں۔ ملاحظہ ہو ہدایہ اولین ص 159۔ ودیگر کتب فقہ خلاصہ یہ ہے کہ عورت کو دوچادر اور  ایک کرتہ کفنی اور ایک تہہ بند یعنی سینہ بند اور ایک سربند کفن میں دینا مسنون ہے۔ (محمد یونس مدرسہ میاں صاحب قدس سرہ دہلی)

مفتی۔ حدیث پیش کردہ باوجود مجروح ہونے کے مجھے مسلم ہے۔ ـ(12 ستمبر 1930 ء)

--------------------------------------------------------

1۔ مسئلہ متعاقبہ مضمون  تعاقب میں آگیا ہے راز

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

 

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 32

محدث فتویٰ

تبصرے