السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
موتیٰٰ کے دفن کرنے میں جلدی کی جائے یا دیرزید کہتا ہے کہ جلدی کرنا چاہیے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تین کاموں میں جلدی کیا کرو۔ جس میں سے ایک جنازہ بھی ہے۔ مگر بکر کہتا ہے کہ دیر کیا جائے۔ کیونکہ رسول اللہ ﷺ کی نعش مبارک دودن کے بعد دفن کی گئی اگر یونہی ہوتا تو صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین جو حدیث کے یاد رکھنے اور ان پرعمل کرنے والے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کی نعش مبارک کوبغیر دفن کئے ہوئے ۔ دو دن تک کیوں رکھتے اب دریافت طلب یہ ہے کہ زید کا کہنا ٹھیک ہے یابکر کا (مرزا فیاض علی بیگ سکندر آباد دکن)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث میں حکم یہی ہے کہ میت کو جلد ی دفن کرو۔ آپ ﷺ کے دفن کرنے میں اس لئے دیر ہوئی تھی کہ نعش مبارک حجرے میں تھی جہاں دفن ہونی تھی لوگ جوق جوق آتے اور باری باری نماز جنازہ پڑھتے تھے۔ اس سے اصل حکم میں تبدیلی نہیں آسکتی۔ (10 جولائی 1931ء)
صرف جنازہ پرھنے کی وجہ نہ تھی۔ اصل بات یہ ہے کہ شاہی دستور ہے کہ جب تک جانشین نہ مقرر ہوجائے۔ جب تک نعش شاہی دفن نہیں کی جاتی۔ اوراگرچہ رسول اللہ ﷺ کا طریق شاہانہ طریق پر نہ تھا۔ مگر رسالت اور خصوصا آپ ﷺ کی رسالت جو ۔ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِّلنَّاسِ الایۃ۔ عام تھی کہ آپ کے بعد خلافت راشدہ شاہان دنیا سے اعلیٰ تھی۔ اسی وجہ سے حضور ﷺ کے انتقال کے بعد صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین خلیفہ کے تعین وتقرر میں مشغول تھے۔ ملاحظہ ہو۔ )بخاری ج1 ص 518) (ابوسعید شرف الدین دہلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب