السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قبر میں میت کودفن کرتے وقت تھوڑی سی مٹی پر ایک شخص قل ھو اللہ احد پڑھے۔ وہ مٹی قبر میں رکھی جائے۔ اور ایک اینٹ پر کلمہ لکھ کر اندر رکھی جائے۔ دفن کے بعد قبر پراذان دی جائے کیا جائز ہے۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے افعال حدیثوں سے ثابت نہیں ہیں۔ اگر کچھ ہے تو بدعت ہے۔ (اہلحدیث ج 24 نمبر15)
واضح ہوکہ ڈھیلے مٹی پر سورہ اخلاص وغیرہ پڑھ کرقبر میں رکھنا قول وفعل آپﷺ سے ثابت نہیں۔ نہ صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سے ونیز قول وفعل تابعین وتبع تابعین وطبقات ہفت گانہ فقہائے حنفیہ وغیرہ سے بھی کتب معتبرہ ومعتمدہ میں ثابت نہیں۔ غرض اس کی کوئی سند نہیں ہے۔ اور اسی طرح جمع ہوکر تیسرے دن قرآن پڑھنا یا چنوں پر کلمہ پڑھنا اسی طرح سیوم اور دسواں بیسواں چہلم چھ ماہی اور برسی وغیرہ رسمیں بھی کہیں سے ثابت نہیں۔ بلکہ یہ رسمیں ہنود اور کفار کی ہیں۔ اجتناب اور حزران امور مذکورہ سے واجب ہے۔ ایصال ثواب مالی یا بدنی بلا تقرر او ر تعین وقت اور دن کے جب چاہے پہنچاوے درست اور طریقہ مسلوکہ فی الدین ہے۔ اور امور مذکورہ بالا محدث فی الدین ہیں جیسا کہ علمائے ربانی محققین پر مخفی نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب (ملخص)(حررہ سید محمد نزیر حسین عفی عنہ (فتاویٰ نزیریہ ج1 ص 421)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب