سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(91) انتقال شدہ ولی وغیرہ دنیوی باتیں سن سکتے ہیں یا نہیں ؟

  • 6549
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1090

سوال

(91) انتقال شدہ ولی وغیرہ دنیوی باتیں سن سکتے ہیں یا نہیں ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سمع موتی یعنی ہر ایک مردہ آدمی اور انتقال شدہ ولی وغیرہ دنیوی باتیں سن سکتے ہیں یا نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن مجیدکے زمانہ نزول میں مشرکین عرب اور عیسائی وغیرہ جن جن بزرگوں کو پکارتے تھے ان میں نبی اورولی بھی تھے ان سب کو ایک جاکرکے فرمایا ﴿وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللَّـهِ مَن لَّا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَن دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ - وَإِذَا حُشِرَ‌ النَّاسُ كَانُوا لَهُمْ أَعْدَاءً وَكَانُوا بِعِبَادَتِهِمْ كَافِرِ‌ينَ﴾ پ۶ع۱ یعنی جو لوگ اللہ کے سوا لوگوں سے دعائیں کرتے ہیں ان سے بڑا گمراہ کون ہے؟  (حالانکہ وہ جن کو پکارا جاتا  ہے ) ان پکارنے والوں کی پکار سے بے خبر ہیں اور جب قیامت میں لوگ جمع کئے جائیں گے تو ان کے دشمن ہوجائیں گے۔ اور ان کی عبادت ودعا سے انکار کردیں گے۔ یہ آیت صاف الفاظ میں بتارہی ہے کہ اولیاءاورانبیاءکو اس دعا جیسے واقعات کا  علم نہیں یہ انتہائی بات کے وہ اپنے پکارنے والوں کی پکار سے بھی بے خبر ہیں اور قیامت کے روز جب ان کو خبر ہوگی تو وہ پکارنے والوں کے دشمن اورمنکر ہوجائیں گے۔  (اخبار اہلحدیث امرتسر جلدنمبر۳۲ شمارہ نمبر۴۳)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 10 ص 256

محدث فتویٰ

تبصرے