سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(79) کیا خدا وند تعالی اور رسول اللہ ﷺمیں کوئی فرق نہیں؟

  • 6537
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2607

سوال

(79) کیا خدا وند تعالی اور رسول اللہ ﷺمیں کوئی فرق نہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علماءملت بیضاءاسلام ایسے شخص کے حق میں جو کہ ایک شخص بنام فضل شاہ سکنہ پیر عبدالرحمن تحصیل شورکوٹ کا ہے اور وہ ایسے مسائل بیان کرتا ہے کہ خدا وند تعالی اور رسول اللہ ﷺمیں کوئی فرق نہیں وہی احداوروہی احمد ہے فقط میم کا پردہ ہے ورنہ خدا اور رسول کی ایک ذات ہے اور برابر ہی شان ہے بلکہ اولیاءاللہ بھی خدا ہیں بلکہ تمام مخلوق خدا کا عین ہے ہر چیز میں خدا ہے جیسے پنبہ دانہ جس کو ہندی زبان میں بنولہ اور پنجابی میں پیوہ کہتے ہیں کہ اول بنولہ ہے اور پہر بونے سے درخت پھول پھل پتے شاخیں وغیرہ ہے اور پھر کپاس اور اس سے وہی بنولہ نکل آتا ہے پس اسی طرح تمام مخلوقات اصل میں اللہ ہی ہے صرف نام متفرق طورپر رکھے ہوئے ہیں ورنہ وہی اللہ ہے اور وہی مخلوق ہے اور جیسے پانی کا قطرہ یا جھاگ کہ حقیقت میں وہی پانی ہے صرف نام کا فرق ہے اسے طرح خدا رسول ورسول خدا ہے اور اسے واسطے سب جہاں کا انتظام اولیاءاللہ اور رسول اللہ کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ خرافات بک بک کر بہت خلق  اللہ کو گمراہ کرتا ہے اور وعظ سناتا ہےاور لوگو ں کو مرید بناتا ہے اور جو اس کے خلاف کہے مریدوں سے کہتا ہے کہ یہ قتل کے لائق ہیں ان کو قتل کرو یہ کرو وہ کرو وغیرہ فتنہ وفساد مچاتا ہے اور عورتوں ہی میں مجلس اور بیٹھک کرتا ہے اور گلے میں پھول باند ھ کر عورتوں کو کافیاں سنا سنا کر مکروفریب سے پنجہ میں لاتا ہے بینواتوجروالسائل احمد ولد مرادذات ہدہوانہ:احمد بقام خود  (احمد ولد مراد) گواہ شد  گواہ شد  (کرم خان نمبر دار)  جناب والا محمودبدہوانہ :کرم خان نمبردارموضع بدہوانہ


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جواب مسمی بتردیدعقائدفضل شاہ

  اقول بحمدالله وحسن توفيقه وهو سبحانه تعالى مايقول الظالمون علواكبيرا، ازروئى كلام الله واحاديث رسول الله وفقه وفتاوى وعقائدعلماءاسلام اهل سنت وجماعت ایسا شخص بے شک و بے شہبہ کافر دجال شیطان لعین مفسد ملحد زندیق ہے اورجو شخص ایسے آدمی سے میل جول کرے یا اس کو اپنا پیر بنائے وہ مردود کافر شرع رسول الله صلي الله عليه وسلم کا انکاری ہے کیوں کہ شریعت کا پہلا رکن یہی کلمہ طیب ہے، جولااله الاالله محمدرسول الله ہےجس کا مضمون یہ ہے کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی خدا ومعبود برحق نہیں ہے اور محمد ﷺاللہ تعالی کے بھیجے ہوئے سچے رسول ہیں اوراذان وتشہد میں یہی گواہی ہے جوکہ ہر مصلی ہر نماز میں ادا کرتا ہے کہ اشهدان محمداعبده ورسوله یعنی میں گواہی دیتا ہوں اس بات کی کہ محمد ﷺبے شک بندے غلام مملوک ہیں اس اللہ تعالی کے اور رسول اس کے اور اکثر عوام اور خواص یہی ہر ہر رکعت نمازمیں عموما سورۃ اخلاص ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ  اللَّـهُ الصَّمَدُ  لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ  وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ﴾ پڑھتا ہےیعنی کہہ تو اےبندہ کہ اللہ ایک ہے اور اللہ بے نیاز بے پرواہ ہے نہ اس سے کوئی بنا اور نہ وہ کسی سے بنا اور کوئی بھی اس کے برابر نہیں یعنی نہ ذات میں نہ صفات میں اور اس لئے حضرت ﷺ  کو ارشاد فرمایا کہ ﴿رَّ‌بُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ وَمَا بَيْنَهُمَا فَاعْبُدْهُ وَاصْطَبِرْ‌ لِعِبَادَتِهِ﴾ (مریم) یعنی مالک مدبر کا حکم پالنے والا آسمانوں کا اور جو کچھ ان دو نوں کے بیچ ہے اس کا پس تو اسی کی عبادت کر رک رہ اور صبر سہارکرکیوں کہ اس کے نام کا اور کوئی نہیں ہے یعنی وہی اکیلا یکتا خدا ووحدہ لاشریک ہے  اس کے نام میں بھی جو اللہ ہے کوئی شریک نہیں اور قرآن شریف میں ہے﴿قُلْ مَن بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ يُجِيرُ‌ وَلَا يُجَارُ‌ عَلَيْهِ﴾ الایتہ (مومنون) یعنی کہدے اے محمد ﷺ کون شخص ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا تصرف وانتظام ہے اور وہ بچاتا ہے اوراس سے کوئی چھوڑا نہیں سکتا یعنی اللہ تعالی کے سوا کوئی بھی جہاں کا منتظم ومتصرف نہیں وہی ہر چیز کا رکھوالا ہے اور اس کی پکڑ سےکوئی چھڑا نہیں سکتا اور فرمایا ہے وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ یعنی وہی ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور فرمایا وَرَ‌بُّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ (سبا) یعنی تیرا رب ہر چیز کا نگہبان ہے اور نبی ﷺکی نسبت فرمایا ﴿قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّ‌ا﴾اور فرمایا﴿قُلْ إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّ‌ا وَلَا رَ‌شَدًا﴾  (الجن) یعنی اے نبی تو کہہ دے کہ میں اپنے اور تمھار ے نفس کے نفع ونقصان کا مالک نہیں ہوں اورفرمایا ﴿فَمَا أَرْ‌سَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا﴾ (نساء) یعنی تجھے ان پر نگہبان بناکر نہیں بھیجااور فرمایا ﴿لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ‌ شَيْءٌ﴾ یعنی خداوند تعالی کے امر میں تیرا کوئی دخل نہیں ہے پس مذکورہ بالا تقریروں کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالی اپنے نام اور ذات اور صفات میں واحدلاشریک تمام مخلوق کا آپ ہی مالک منتظم متصرف نگہبان معبود قادر مطلق ہے اور رسول خدا ﷺ اپنی ذات میں محض مملوک عبد بے اختیار رسول ہیں کہ بغیر حکم ومرضی الہی کے کچھ کرنہیں سکتے اور اسے طرح تمام انبیاءوملائک اللہ تعالی کے محتاج بندے ہیں نہ وہ خدا ہیں اورنہ خدا ہونے کا انہوں نے دعوی کیا، بلکہ ایک خدا کو خدا منوانے کے لئے تشریف لائے اور جس نے اس بات کو نہ مانا ان کو جہنم رسید کریا، اسی واسطے اللہ تعالی نے پیغمبروں اور فرشتوں کے حق میں فرمایا کہوَ ﴿مَن يَقُلْ مِنْهُمْ إِنِّي إِلَـٰهٌ مِّن دُونِهِ فَذَٰلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ﴾ (انبیا) یعنی جو شخص ان میں سے اللہ تعالی کے سوائے خدا ہونے کا دعوی کرے ہم اس کو جہنم میں ڈالینگے اور ظالموں کو ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں اور فرمایا ﴿لِبَشَرٍ‌ أَن يُؤْتِيَهُ اللَّـهُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ثُمَّ يَقُولَ لِلنَّاسِ كُونُوا عِبَادًا لِّي مِن دُونِ اللَّـهِ وَلَـٰكِن كُونُوا رَ‌بَّانِيِّينَ﴾ (آل عمران) یعنی جس وقت یہود نے آنحضرتﷺ سے کہا کہ آپؐ چاہتے ہیں کہ ہم تمہاری پوجاکریں اور تم کو خدا کہیں تو اس پر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی  کہ کسی آدمی کو جس کو اللہ تعالی کتاب اور حکم اورنبوت عطافرمائے لائق نہیں ہے کہ وہ لوگوں سے کہے کہ تم میرے پوجاری بنو یعنی مجھے خدا کہوبلکہ  وہ یہی کہے گا کہ تم سب اللہ تعالی ہی کے بندے بن جاو اُسی کو ایک خدا مانواور آگے فرمایا ﴿أَيَأْمُرُ‌كُم بِالْكُفْرِ‌ بَعْدَ إِذْ أَنتُم مُّسْلِمُونَ﴾ یعنی کیا جب تم ایک خدا کے ماننے والے مسلمان بن گئے اور پھر وہ تمہیں کفر کا حکم کرے گا ہرگز نہیں کیوں کہ اپنے تئیں یا اللہ تعالی کے سواکسی ملک وبنی وولی کو خدا کہنا کہلوانا امر بالکفر ہے اور اللہ پاک نے سورہ بنی اسرائیل میں ذکر فرمایا ہے کہ رسول الله صلي الله عليه وسلم سے جب کفار مکہ نے کئی محال باتوں کا سوال کیا جو بشری طاقت سے باہر تھیں توآپؐ نے فرمایاکہ ﴿سُبْحَانَ رَ‌بِّي هَلْ كُنتُ إِلَّا بَشَرً‌ا رَّ‌سُولًا﴾  (بنی اسرائیل) یعنی پاک ذات ہے رب میرا جس کو ہر طرح اختیا رہیں میں نہیں ہوں مگر آدمی جو رسول بناکر بھیجاگیا ہوں جو حکم ہوتا ہے وہی بجالاتا ہوں اور آگے فرمایا کہ کافروں کو ایمان سے اسی بات نے روکا کہ وہ رسول کو بشر نہ سمجھتے تھے ﴿فَقَالُوا أَبَشَرٌ‌ يَهْدُونَنَا فَكَفَرُ‌وا﴾ (قمر) یعنی انہوں نے کہا کیا ہم جیسا آدمی ہمارا ہادی ہوگا پس کفر کیا اور پھر گئے اور ﴿إِنْ أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌ‌ مِّثْلُنَا﴾ (یس) یعنی انہوں نے کہا نہیں ہوتم مگر آدمی مثل ہمارے یعنی انہوں نے انکار کیا کہ رسول آدمی نہیں ہوتے بلکہ فرشتے یا اور کچھ ہوتے ہیں جس پر اللہ پاک نے کئی طرح سے ان پر رد فرمایا اور ثابت کیا کہ رسول بندے ہی انسانی جنس کے آدمی ہوتے ہیں صرف اللہ تعالی کی وحی پہنچانے کے لئے برگزیدہ کئے جاتے ہیں اور ان پر انواع واقسام کے فضل واحسان الہی ہوا کرتے ہیں جیسا فرمایا ﴿وَمَا أَرْ‌سَلْنَا مِن رَّ‌سُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهِ﴾ الایتہ (ابراہیم) یعنی تمام نبی اپنی قوم کی طرف انہیں کی زبان میں وحی دیکر بھیجے گئے اور فرمایا ﴿رُ‌سُلُهُمْ إِن نَّحْنُ إِلَّا بَشَرٌ‌ مِّثْلُكُمْ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ يَمُنُّ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ وَمَا كَانَ لَنَا أَن نَّأْتِيَكُم بِسُلْطَانٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ﴾ الایتہ (ابراہیم) یعنی ان قوموں کے رسولوں نے ان سے کہا نہیں ہیں ہم مگر آدمی مثل تمہارے لیکن اللہ تعالی اپنے بندوں سے جس پر چاہے فضل کرتا ہے کہ رسالت کے لئے اس کو منتخب کرلیتا ہے اور ہم بغیر حکم الہی تمہارے پاس معجزہ بھی نہیں لاسکتے اور اللہ تعالی نے فرمایا ﴿قُلْ مَا كُنتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّ‌سُلِ﴾ (الایتہ) یعنی اے نبی توکہدے کہ میں کوئی نئی جنس کا رسول نہیں بلکہ اور رسل کی طرح میں بشر آدمی رسول ہوں اور فرمایا ﴿أَنَا بَشَرٌ‌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ﴾ (کہف) یعنی کہدے کہ سوائے اس کے نہیں کہ میں مثل تمہارے بشر آدمی ہوں میری طرف وحی آتی ہے اور اللہ پاک نے فرمایا ﴿لَقَدْ مَنَّ اللَّـهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَ‌سُولًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ﴾ یعنی اللہ تعالی نے مومنوں پر احسان فرمایا کہ انہیں کی جنس کا رسول ان میں بھیجااور فرمایا ﴿هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَ‌سُولًا مِّنْهُمْ﴾ (جمعہ) یعنی اللہ تعالی وہ ذات پاک صاحب کرم وفضل ہے جس نے ان پڑھ آدمیوں میں ان میں سے رسول کھڑاکردیا، اور ابراہیم علیہ السلام کی دعا کہ ﴿رَ‌بَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَ‌سُولًا مِّنْهُمْیعنی اے رب ہمارے ان میں سے ایک رسول کھڑا کراور اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَ‌سُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّ‌سُلُ﴾ یعنی محمدﷺرسول اللہ ہونے کے سوااورکچھ خدا یاخدا کی مثل یا اس کی جز وغیرہ نہیں کہ ہمیشہ رہیں بلکہ اوررسل کی طرح یہ بھی فوت ہونگے چنانچہ اللہ تعالی نے فرمایا إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَّيِّتُونَ یعنی بے شک تو بھی مرے گا اور وہ بھی مرنیگے اور فرمایا كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ یعنی ہر نفس موت کا ذائقہ لینے والا ہےاور بخاری شریف باب وفات النبی میں ہے کہ جب رسولﷺفوت ہوئے اور کئی آدمیوں نے آپؐ کی موت کا انکار کیا تو ابوبکرصدیق نے فرمایا من كان يعبدمحمدافان قدمات ومن كان يعبدالله فهوحى لايموت یعنی جو شخص محمد ﷺکی پوجا کرتا تھا پس اس کاخدا مرگیا اور جو اللہ تعالی کو جو ہمیشہ زندہ اور قائم ہے پوجتا تھا پس اس کا خدا زندہ ہمیشہ قائم ہے اور اسی واسطے اللہ تعالی نے حکم فرمایا کہوَ تَوَكَّلْ عَلَى الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ یعنی اسی پر جو ہمیشہ زندہ اور قائم بھروسہ رکھ مضمون بالا کا خلاصہ یہ ہے کہ تمام رسل وملائک اور ہمارے نبی محمد ﷺاورتمام اولیااللہ تعالی کے بندے اور آدمیوں کی طرح آدمی ہیں لیکن ان پر اللہ تعالی کا احسان وفضل ہے کہ انپر وحی اتری اللہ تعالی کی رسالت کے لئے برگزیدہ کئے گئے اورتمام خلق اللہ کو ان کے تابع ہونے کا حکم دیا اور جوان کا حکم نہ مانے گا وہ جہنم کی سزا بھگتے گا اور اللہ کا نافرمان ٹھہرے گا او رجوان کو بندہ اور بشر نہ کہے گا خدا یا خدا ی مثل یا اس کی جز سمجھے گا وہ بھی کافر مرتد اللہ کا نافرمان ٹھہرے گا اور وہ تمام لوازمات بشری واختیار وعجزمیں عام آدمیوں کی طرح خدا وند تعالی کے محتاج ہیں یہاں تک کہ اس کے حکم بغیر معجزہ بھی نہیں دیکھا سکتے اور تمام آدمیوں کی طرح ان پر بھی موت فوت ہے صرف بقاءاللہ واحد لاشریک کو ہے جو کوئی اور سمجھے گا وہ گمراہ منکر قرآن وحدیث وتمام شرع الہی ٹھہرے گا بلکہ تمام صحابہ کرام اور اہل بیت عظام اور ائمہ مجتہدین علماءاسلام کا اور ان کی کتب کا جھٹلانیوالا ہے کیوں کہ ان سب کا یہی عقیدہ تھا جو قرآن وحدیث اسلام میں مرقوم ہے کہ تمام انبیاءوصلحاءاللہ کے بندے اس کے محتاج اس کے پیدا کئے ہوئے ہیں اور اس کے سامنے سب بے اختیار عاجز ہیں ہر وقت اس سے خائف لرزاں تھے بغیر اس کی مرضی واذن بول نہیں سکتے تھے اور سب ہی مرگئے یا شہید ہوئے اور قرب جوار رحمت ورضوان الہی میں جابسے جن کے فراق سے مسلمین اور اقربین دردمند ملوں ہوئے جن کے وقائع سے تمام کتب دینیہ بھرپور ہیں پس جو شخص ان تمام باتوں کا انکار کرکے سوال مرقومہ بالا کا مضمون بیان کرتا ہے وہ بے شک مفترسی علی اللہ ہے کذاب دجال ہے ایسے لوگوں کے حق میں اللہ تعالی نے فرمایا - ﴿فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ ۗ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللَّـهُالایتہ (آل عمران) یعنی جو لوگ  کہ ان کے دلوں میں ٹیڑھ ہے یعنی کجی ہے بس وہ مشابہ آیت کے پیچھے لگتے ہیں فتنہ اور اُس کی تاویل بیجا دھونڈھتے ہیں اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مشابہات آیات کے پیچھے پڑے پس وہی کجی والے لوگ ہیں اوکماقال جیسے کبھی کہتے ہیں کہ اللہ تعالی ہر چیز میں

موجو دہے اس لئے ہر چیز کو خدا کہہ سکتے ہیں کیوں کہ اللہ تعالی نے فرمایا ﴿فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّـهِ﴾ جس کا یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ جس طرف منہ پھیروگے وہیں اللہ تعالی کی ذات موجود ہوگی جس کا مطلب یہ لیتے ہیں کہ ہرچیز میں خدا ہے جس سے کتے گدھے بگہاڑ کا فر چوہڑے چمار مومن مشرک درخت پتھر وغیرہ کو خدا کہتے ہیں اور اس کو خدا کی واحدنیت سمجھتے ہیں جو سخت درجہ کی اللہ تعالی کی بے ادبی کرتے ہیں جس سے اللہ تعالی پاک ہے بلکہ آیت کا مطلب علماءمفسرین نے بیان کیا ہے یہاں وجہہ سے مراد اللہ تعالی کی رضا مندی ہے یا جہت وقبلہ ہے کیوں کہ آیت کا شان نزول قبلہ کی طرف کسی عذر سے نماز نہ پڑھنے سے اورکسی اور طرف ہوجانے کے بارہ میں ہوا ہے یا یہ آیت مشبہات میں داخل ہے کہ جس کی حقیقت اللہ تعالی کے سوا کسی کو معلوم نہیں اور ہر جگہ سے اللہ تعالی کا علم مراد ہے کہ اس کا علم تمام اشیاء کو محیط ہے اور ذات اللہ تعالی کی تو وہ بموجب تصریح قرآن وحدیث و صحابہ وتابعین وائمہ مجتہدین اہل سنت وجماعت کے عرش پر ہے اور تمام مخلوقات سے جدا ہے اور علی اور متعالی اور بلند اور اس کا علم تمام جگہ عرش سے تحت الثری تک موجود ہے اور حاوی ہے اورتمام متشبہات آیات کا بھی یہی مطلب ہے اورنہ اللہ تعالی کسی میں حلول کرتا ہے اور نہ کسی سے متحد ہوتا ہے اور نہ وہ اپنی مخلوق میں سماسکتا ہے بلکہ وہ برتر اعلی اپنی عرش پر بلا کیف ومثال خلق سے بائن موجود اور ہیں سے تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے اور تمام عمل صالح اُسی کی طرف چڑھتی ہیں اور جس کو تفصیل مطلوب ہو وہ غنیتہ الطالبین کا مطالعہ کرے اور اس کی مثالیں مخلوقات سے بیان کرنا نہایت کفر کاکام ہے کیوں کہ اللہ نے فرمایا ہے ﴿فَلَا تَضْرِ‌بُوا لِلَّـهِ الْأَمْثَالَ﴾ یعنی اللہ تعالی کے لئے مثالیں مت بیان کرو اور فرمایایعنی اللہ تعالی کی مثال کوئی شے نہیں ہے بلکہ جو مثالیں پانی آگ ہوا جمادات نباتات وغیرہ کسی کے ذہن وخیال میں نہیں آتی ہیں وہ اللہ تعالی ان سب کو پیدا کرنے والا ہے اورخیا ل وذہن کا بھی وہی خالق ہےپس یہ چیزیں ناقص عاجز قابل زوال کب اس بے مثال کبیر متعال لایزال کی مثال ہوسکتی ہیں جو مثالیں وہ بیان کرتا ہے کفر ہے اور جو خصلتیں وحرکات وعادات اس کے ہیں یہ سب شیطان کی خصلتیں ہیں جو انسانی صورت بناکر فساد فی الارض کرتے ہیں جیسا کہ کسی نے کہا ہے۔

اےبساابلیس آدم روئے ہست           پس بہر دست نیا یدداددست

کارشیطاں مےکندنامش ولی              گرولی ینست لعنت برولی

اور جومفسدہ پردازیاں وہ کرتا ہے گویا امن سلطنت میں رخنہ اندازی کرنا چاہتا ہے اور جہلاکو ہر زیر کرکے امادہ برسر فسادکرتا ہے جس کی سزا وہ ایک دن ضرور پائے گا کیونکہ اللہ پاک نے فرمایا ہے وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ‌ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ یعنی جو شخص کسی سے برا مکر کرتا ہے وہ اس کی سزا خود ہی بھگتتا ہے مسلمانو ں کو اس کی ایذاپر صبر کرنا چاہیے اور جو وہ حضرت کی تعریفیں بیجا کرتا ہے جس سے حضرت نے منع فرمایا ہے اس سے جاہلوں کو دھوکہ دیتا ہے کیونکہ حضرت نے فرمایا ہے لاتطروفى كمااطرت النصارى الحديث یعنی نصاری کی طرح مجھے بڑھاکر خدا یا خدا کی جز ءمت  کہو بلکہ یہی کہو کہ میں خدا کا بندہ اور رسول ہوں اور مجھے یہی تعریف کافی ہے پس مسلمانوں کو چاہیے کہ واعظوں مفسدہ پردازو ںکو اپنی بستیوں اور علاقہ جات میں نہ آنے دیں خواہ سرکار سے مدد لے کر انتظام کریں خواہ اپنی طاقت سے اور سب آدمیوں کو ان کی مجالس سے بچائیں اور علماءکو خصوصا ایسے لوگوں کا بہت ہی خیال رکھنا چاہیےکیوں کہ یہ  لوگ شریعت میں رغنہ اندازی چاہتے ہیں پس ایسے لوگ وجودی  ہیں جوہر چیز کو خدا کہتے اور یا حلولی ہیں جو کہتے ہیں کہ خود خدا کسی چیز میں داخل ہوگیا یعنی آدم میں یا عیسی میں یا محمد ﷺوغیرہ عباد صالحین میں خدا ان صورتوں میں ظاہر ہوا اور یا اتحادی ہیں کہ کہتے ہیں کہ کوئی شخص عبادت کرتے کرتے خدا کی ذات سے مل کر یک ذات ہوجائے پس یہ سب کفار کے فرق ہیں اور ہرطرح عقلی ونقلی دلائل سے کتب عقائد واصول فروع اہل سنت وجماعت میں انکارد ہے اور یہ اکثر کاربداعتقاد جاہلوں میں گھس کر پیرواعظ بن کر گندے گندے عقیدے واعمال واقوال شرکیہ بدعیہ پھیلاتے ہیں جن سے بچنا اور ان سے دوری کرنا عین ایمان ہے چنانچہ نمونہ کے طور پر ہم ایک دو مشائخ کے قول ایسے لوگوں کے حق میں درج کردیتے ہیں تاکہ مسلمان عبرت پکڑیں اور ان شیاطین کے پھندے میں نہ پھسیں وَاللَّـهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَ‌اطٍ مُّسْتَقِيمٍ (۱) ملاعلی قاری حنفی فقہ اکبر مصنفہ امام ابوحنیفہؒ میں نقل فرماتے ہیں ص ۱۷ من مثله الله بشىءمن خلقه فقدكفر الى ان قال من وصف الله تشبه صفاته لصفاة احدمن خلق لله فهو كافربالله العظيم اورصفحہ ۱۹۵ میں لکھا ہے، وبعضهم قالو اانه اله وان صلوالى القبلته يغرابمومنين یعنی جو شخص اللہ تعالی کی ذات یا صفات کی کسی مخلوقات سےمثال یا مشابہت  بیان کرے بے شک وہ اللہ جو بڑی عظمت والا ہے کے ساتھ کافر ہے اور وہ بھی کافر ہے جو حضرت علی کو خدا کہے اگرچہ قبلہ کی طرف منہ کرکے نماز بھی پڑھتا ہو  (۲) شاہ ولی اللہ محدث دہلوی حجتہ اللہ  البالغہ ص۴۸میں مشرکین کی اقسام میں فرماتے ہیں ومنهم من اعتقدان الله  هوالسيد وهو الدبر لكنه قديخلع بعض عبده لباس الشرف والثاله ريحمله متقرنافى بعض الامور الخاصة ويقبل شفاعة فى عباده بمنزلة ملك الملوك يبعث على كل قطر ملكا الخ ۔  یعنی بعض مشرک ایسے ہیں جو اللہ تعالی کو اصل مالک اور مدبر جانتے ہیں لیکن کہتے ہیں کہ اللہ تعالی اپنے بعض بندوں کو شرف اور الوہیت دیکر اپنے بعض کاموں پر ان کو اختیا ردے دیتا ہے اور ان کی سفارش قبول کرتا ہے جیسے کہ کوئی شہنشاہ اپنی طرف سے اپنے ملک کے کنارونمیں بعض بندوں کو بادشاہ بناکر بھیج دیتا اور اس ملک میں اکثر امور اسے کے تصرف  میں کردیتا ہے پس مشرکین اسے طرح بزرگوں کو سمجھتے ہیں کہ خدا وند تعالی نے بزرگوں کی نگرانیاں اور علاقے بنائے ہیں اور ان کو ہر طرح کا اختیار اور تصرف دے دیا ہے اسی سبب سے ان کو بندہ کہنا مناسب نہیں سمجھتے بلکہ ان کو خدا کے بیٹے یعنی جزین اور خدا کے معشوق اور اس کی سہاگنیں کہتے ہیں اور اپنے تئیں ان کا بندہ اور غلام کہتے ہیں جیسے عبدالمسیح عبدالعزی عبدالنبی عبدالرسول پیراندتہ نبی بخش ومحمد بخش وغلام جیلانی وغیرہ نام اسی قسم کے ہیں اور یہ بلاتمام یہودونصاری ومشرکین اور منافقین امت محمدی میں جو آج کل ہیں پھیلی ہوئی ہے اور بعض مشرکین یہ کہتے ہیں کہ بزرگ عبادت کرتے کرتے خدا کی ذات سے مل کر یکذات ہوجاتے ہیں اسی لئے ان کو خدا کہنا درست ہے جیسا مشرکین مکہ کا اعتقاد تھا یہ خلاصہ مضمون حجتہ اللہ البالغہ کا ختم ہوا  (۳) شیخ عبدالقادر محی الدین جیلانی مسمی بہ حضرت پیراپنی کتاب عتیتہ الطالبین اقسام روافض کے فضل میں فرماتے ہیں جو متقطاذرج ذیل میں رافضیوں کے ایک فرقہ کا نام غالیہ ہے جن کے کئی گندے عقائد ہیں اور ایک ان میں یہ بھی ہے ان الامام يعلم كل شىء ماكان ويكون الخ یعنی امام جو کچھ دین ودنیا سے ہوا  یا ہوگا وہ سب جانتے ہیں یعنی اماموں کو علم غیب ثابت کرتے  (ب) اور کہتے ہیں کہ ان عليا وسائرالايمة لم يموتوابلياتون الى ان تقوم الساعة الخ یعنی حضرت علی اور تمام امام نہیں مرے اور نہ قیامت  تک مرئنیگے اورنہ موت ان پر راہ پائے بلکہ کہتے ہیں علی نبی ہے آج اور فرمایا ایک فرقہ رافضیوں کا جربزیعیہ ہے وہ کہتے ہیں ان جعفراهواله فلايرى ولكن شبه بهذاه  الصورة یعنی جعفر خدا ہے جوخد اکی صورت میں نمودارہواایک فرقہ رافضیوں کا ہے جو کہتے ہیں۔ ان الله تعالى فى خمسة اشخائر الخ یعنی اللہ تعالی پانچ شخصوں میں محمد ﷺاور حضرت علی اور عباس اور جعفر اورعقیل میں ہے  (ر) اورایک فرقہ مفوضیہ ہے وہ کہتے ہیں ان الله فوض تدبيرالخلق الى الائمة وان الله تعالى قداقدر  الى النبى صلي الله عليه وسلم على خلق العالم وتدبيره الخ یعنی اللہ تعالی نے تمام مخلوقات کا انتظام اماموں کو سونپ دیا ہے اور تحقیق اللہ تعالی نے نبی ﷺکو جہاں کے پیدا کرنے اور اس کی تدبیر کرنے کی قدرت دی ہے  (س) اور بعض کہتے ہیں کہ ان عليا كان الها عليهم لعنهم الله وملئكته وسائر خلقه الى يوم الدين وقلع اثارهم وابادغفراهم ولاجعل منهم فى الارض ديار الانهم بالقوافى علو هم ومردواعلى الكفر وتركواالاسلاوفارق الايمان ومجدوالااله والرسل والتنزيل فنعوذ بالله بمن ذهب الى هذاالمقالة ۔  یعنی تحقیق علی خدا ہیں اللہ تعالی کی اور تمام فرشتوں او رمخلوقات کی قیامت تک ان پر لعنت ہو اللہ تعالی اکھیڑدے نشانیاں اونکی اور خراب کرےسبزیاں ان کی اوران کا ایک گھر بھی زمین پر آباد نہ رھے کیوں کہ انہوں نے حد سے بڑھ کر محبت میں مبالغہ کیا  (کہ ان کو خدا عالم الغیب متصرف منتظم قادرنہ مرنے والے خیا ل کیا ) اور کفر پر جم گئے اور اسلام کو چھوڑ دیا اورایمان سے جدا ہوگئے اور انکارکیا خدا اور رسولوں اور قرآن کا پس اللہ تعالی ہمیں ایسے لوگوں کی بکواسوں سے پناہ میں رکھے مدرس مدرسہ فتح پوری دہلی ۱۲۔ حررہ العاجزالداعی الی الخیر عبدالحمید بدہوآنوی جھنگوی تلمیذ مجتہدالعصر امام غرباءجماعت اہلحدیث دہلی ابو محمد عبدالوہاب المہاجری ملتانی نزیل دہلی۱۲۔ الجواب صیح محمد شفیع عفی عنہ مدرس مدرسہ مولوی عبدالرب دہلی ۱۲ الجواب صیح محرر عبدالطیف عفا عنہ مدرس مدرسہ فتح پوری دہلی ۱۲۔ جواب بہت صیح ہے محمد عبدالقادر عفی عنہ مدرس مدرسہ فتح پوری دہلی،  حررہ احمد الدہلوی مدرسہ فتحپوری، الجواب صواب  محمد قاسم عفاعنہ مدرس مدرسہ امینیہ الجواب صواب بندہ ضیاءالحق عفی عنہ مدرسہ امینیہ ۔ الجواب صیح نظام حسین بیشک عقائد مذکورہ سوال شرکیہ وکفریہ عقائد ہیں ان کا قائل اور معتقد دائرہ اسلام سے خارج اور ملحد زندیق ہے اس سے بعیت کرنا یا اس کوبزرگ سمجھنا بلکہ مسلمان جاننا بھی سخت غلطی ہے اور گناہ ہے محمد کفایت اللہ غفرلہ مدرس مدرسہ امینیہ دہلی یہ شخص جس کا سوال میں ذکر ہے کافر مرتد ملحد زندیق ہے جو شخص اس کو مسلمان جانے وہ بھی بے ایمان مرتد ہے ایسے شخص کو حکام وقت سے کہہ کر بستی سے خارج کرنا یا جیلخانہ میں پہنچانا عین عبادت اور ثواب ہے ایسے ہی خبیثوں نے اسلام کو بدنام کردیا نعوذبالله من ذلك ۔  حررہ محمد ابراہیم مفتی دہلوی    (بقال لہ ابراہیم)  جو شخص خالق اور مخلوق کو واحد بالذات سمجھے اور صفات آلہیہ میں کسی مخلوق کو شریک سمجھے یا انبیاء وفرشتوں واولیاءاللہ وصلحا ءکو عالم الغیب یا متصرف خلق الہی میں سمجھے یا اللہ پاک کو عرش پر بلاکیف سمجھے بے شک وبے شبہہ ایسے لوگ کافر ہیں دائرہ اسلام سے خارج ہیں ہمیشہ جہنم میں رہیں گےقال اللہ تعالی ﴿إِنَّهُ مَن يُشْرِ‌كْ بِاللَّـهِ فَقَدْ حَرَّ‌مَ اللَّـهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ‌الایتہوقال تعالى وَمَا هُم بِخَارِ‌جِينَ مِنْهَا قال تعالى إِنَّ اللَّـهَ لَا يَغْفِرُ‌ أَن يُشْرَ‌كَ بِهِ وَيَغْفِرُ‌ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ﴾ الایتہ سوال مذکورہ میں جو شخص اس قسم کے کلمات کہتا ہے وہ کافر دجال ہے شیطان صورت میں انسان کے ہے جو اس کی پیروی کرے وہ بھی گمراہ اور شیطان کا چیلا ہے واللہ اعلم حررہ احمد سلمہ الصمد مدرس مدرسہ مسجد حاجی علیجان ۴ربیع الثانی ۱۳۶ھ (مہرمولوی احمد) بے شک وبے شبہ ایسا اعتقاد رکھنے والا مشرک ہے اور ایسے شخص سے زبانی یا تحریری وغیرہ مجاولہ کرنے والا آیت يَأْمُرُ‌ونَ بِالْمَعْرُ‌وفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ‌۔ کاعامل اور حدیث من دائى  منكم منكرافليغيره کاحامی ہے تقویتہ الایمان میں مولانا اسماعیل شہید صاحب نے ان مسائل کو بسط کے ساتھ لکھا ہے من شاءالبسط فليطالعه والله اعلم عبدالستارکلانوری نزیل دہلی مفتی مدرسہ دارلکتاب والسنتہ دہلی مورخہ ۱۶ربیع الثانی ۳۰۱ھ الجواب صیح ابوالحسن محمد ہشام الدین عفی عنہ الجواب صیح والخلاف قبیح ابوعبدالمعزمحمد عبدالعزیز عفی عنہ الجواب حسن ابو اسحاق محمد عبدلرزاق عفی عنہ الجواب صیح ابوعبدالشکور محمد عبدالغفور عفی عنہ الجواب صیح بقلم خودابوعبدالبرالجواب صیح ابوعبدالرحمن خیر الدین مدرس مدرسہ حمید یہ الجواب صیح العاجز کفایت اللہ سلہٹی وہ شخص جس کا ذکر سوال میں ہے بے شک وشبہ ایسا شخص کافر ہے مشرک ہے کیوں کہ خدا کی ذات کو جو خالق ہے اس کو مخلوق کے ساتھ ملانا یعنی اونکو خدا کے کاموں میں متصرف جاننایہی تو شرک ہے جب خالق اور مخلوق دونوں ایک ہی ہے تو خدا وحدہ لاشریک لہ نے قیامت کادن  وحساب کتاب عذاب وثواب جنت ودوزخ کس لئے کیا ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص اپنے بعض اعضا کو دکھ تکلیف میں اوربعض کو عیش عشرت میں رکھے جب وہ ایسا نہیں کرسکتا تو معلوم ہوا کہ خالق مخلوق میں فرق ہے دیکھو اللہ پاک رب العالمین اپنے حبیب احمد مجتبی محمد مصطفی ﷺکو ارشاد فرماتا ہے﴿قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ‌ مِّثْلُكُمْ﴾ تو اےمحمد ؐکہدے کہ سوائے اس کے نہیں کہ میں آدمی ہوں مثل تمہارے اور دوسری جگہ میں ارشاد ہوتا ہے ﴿وَإِن يَمْسَسْكَ اللَّـهُ بِضُرٍّ‌ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ﴾ یعنی اگر تجھ کو اللہ مصیبت میں ڈال دے تو بجز ذات پاک کے کوئی اس کو ٹالنے والا نہیں اسی مضمون کی اور بہت سی آیتیں ہیں جن سے یہی صاف عیاں ہوتا ہے کہ مخلوق اور خالق میں فرق ہے اگر سب خدا ہیں اور سب کو تصرف حاصل ہے تو کیوں ایک بیچارہ ٹکڑے کے لئے دربدر پھرتا ہے اور ایک بڑی دھوم دھام سے تخت پر بیٹھا ہے کیوں نہیں سب یکساں ہوجاتے حررہ العاجزالراجی الی رحمتہ اللہ ابو سعید محمد عبداللہ ساہیوال نزیل دہلی خادم شریعت رسول اللہ ابوسعید محمد عبداللہ بے شک وشبہ شخص مذکور کل وعادی میں مشرک کافر بے ایمان مردود کذاب ملعون ملحد مرتد خارج ازاسلام ہے اس نے جو عقیدہ اپنا خدا اوررسول یعنی خالق اور مخلوق میں فرق نہ کرنا ظاہر کیا ہے یہ دہریہ سے بدترین ہے اور اس کے برخلاف سینکڑوں آیات اور ہزاروں احادیث آچکی ہیں الغرض شخص مذکور کو نہ سلام دیا جاوے نہ دعوت کی جاوے اور جب مرجاوے تو مسلمانوں کی نہ قبروں میں گاڑا جاوے اورنہ اس پر نماز جنازہ پڑھی جاوے اس کا نکاح اس کے کلمات مذکورہ کے سبب ٹوٹ گیا اور اس کی عورت آزاد ہےاگر وہ مسلمان ہو تو اور اگر اس کے گھر آباد رہے گی تو وہ زنا کرے گی اور اولاد حرام پیدا ہوگی پس جو شخص مسلمان ہو شخص مذکور سے میل جول برتاورکھے گا وہ بھی خارج از اسلام شمار کیا جاوے گا فقط ۔ محمد عبدالعزیز قریشی گوجرانوالہ پنجاب واقعی جس شخص کا کہ سوال میں ذکر ہے کہ خالق اور مخلوق کو ایک جانتا ہے کافر ہے جیسے کہ سکہ ودیگر کافروں کاوجود ہے سمہ اوست والے ہر شی کو عین خدا کہتے ہیں خلاف قرآن اور حدیث ویسا ہی یہ شخص کافرودجال ہے ایسے بہت لوگ ہیں حسب ذیل توجہ کریں کتاب رہبر راہ حق مصنف مولوی دردارخاں  ولد سیف دارخاں فرید خانی شہر گردی راجپوتانہ لکھتا ہے:۔

آنکھ دل کی جب کھلی معشوق اپنے میں ملا       بلبلا جب جھاگ اٹھا عین دریا ہوگیا

بتایا جب تونے عالم کو ظاہر اور باطن میں         ہوایکتائی سے احمد واحمد سے ہوا احد

اس مقدمہ سے ثابت ہوا کہ سب وہی ہے اس میں شک نہیں ہے یعنی ہم اوست

من عرف نفسه فقدعرف ربه:۔

تین تلوک اور صاحب تو ہیں             توڈہونڈےہے ہومیں تو میں

کہیں اللہ کہیں رام کہا یا                   کہیں بندہ ہو پوجن آیا

ماٹی سے کعبہ بنوایا                   آپ ہی آپ اوس سیس نوایا

آپ گنگ میں نہایا                       پھر سوک ہو پوجن آیا

آپ انا الحق آن پکارا                       کیا بدنام منصوربچارا

پھر قاضی تو قابل کہنا،                     برداکوسولی وہردینا

کون چرہا اور کون چڑہا                    یا              آپ ہی وہ کئی روپ میں آیا

مرزائیونکا بھی ایسا ہی عقیدہ ہے         اخبار بدر۲۵اکتوبر۱۹۰۶ ء

محمد دیکھنے ہو جس کو اکمل                غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں

خدا سے تو خدا تجھے سے واللہ              تیرا مرتبہ نہیں آتا بیان میں

ونیز کتاب البشری ۲صفحہ۱۱۹خدانے مجھ کو امین الملک جی سنگہ بہادر کیا۔ ایضا ص۹۴جلد ﴿إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَيْءٍ إِذَا أَرَ‌دْنَاهُ أَن نَّقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ﴾ تحقیق تیرا ہی حکم ہے جب تو کسی شی کا ارادہ کرے تواسے کہدیتا ہے پس وہ ہوجاتی ہے البشری جلد ۲ ص ۲۱فرزند دلبند گرامی وارجمند مظہرالحق والعلی كان الله نزل من السماءترجمہ حق اور علی کا مظہر اس کا فرزند ظہور ایسا ہوگا کہ گویا اللہ تعالی ہے بلند سے نازل ہو ایسے ہی گندے عقیدے مرزائیوں  کے ہیں اور یہی عقائد سکھون کے جیسے عبارت کرنت اول اللہ نورادیا قدرت کے سب بندے ۔ ایک نور ہے سب کچھ اونچا کون پہلے کو مندے لوگو بھرم نہ بہولوبہائی خالق خلق خلق میں خالق پورا ہوسی رب ٹہاٹی کافی بلاشاہ قصور خلیفہ سنگر والوں کا ۔ توہر رنگون میں رنگی ہے کہ بہنگی  ہے کہ ٹوپی پہن فرنگی ہے توبندرائن گئوچراے وعبداللہ دے گہر محمد کہلادے عرشوں تے اوت پاک کہلا وے سانولامکافی وسدے ہو تسی ہرضانہ وچہ وسدے ہو یہ ایسے مردود عقائد کفاراور جوگیون کی ہیں انہیں کے پیرویہ مکاربھی ہیں اور کل ایسی ہی کتابیں ان کی ہیں۔

اوہ اکہن بندہ شکرکرےیہ ذات ربیدی ایہی

ایہہ ذات ربیدی شکرکرےاےغیرنہ کوئی ریہی

اوہ اکہن آپنے نیگرکڑیاں آپےماہیوبنیاں

راوں کاہن تے چاک چھوچھکداگہرعبداللہ ہنیاں

اوس رنگ رنگیلا بنواکہا تیں رنگی سب تیں فرق کیتیں حدنہ کائی سب کچھ منبیاں منیاں

یہ گنداشاندے مندے گندے طعنے مارنہ مینوں

جےشک ہووے تااکہ سناواں صورت ہووے جتے مینو

غرض ایسے ایسے کلام وکتابیں بہت ہیں اوریہ یقینی کافر ہیں عبدالعزیز خاں واعظ کانفرنس اہلحدیث بقلم خود عفی عنہ واقع میں ایسے لوگ مشرک وکافر ہیں بلاشک وشبہ العاجزابومحمد عبدالتواب عفی عنہ الماندی خادم  شریعت رسول  باب ابو محمد عبدالتواب عفی عنہ الجواب صیح خادم شرع متین ابوالمحبوب محمد تمزالدین الجواب صیح واقع میں ایسے لوگوں کو مشرک وکافر سمجھنا چاہیے الراقم مبارک علی ندوی الجواصیح ابوالمنصور محمد عبدالباری غفرالکافی رنگ پوری الجواب صیح والخلاف قبیح العاجزابوثناءاللہ محمد کلیم الدین عفی  عنہ الجواب صیح ابو جعفر محمد عبدالستار عفی عنہ بلا ریب شخص مزکور کافرومرتد ہے بلکہ تما چمار ہندوآریہ سے بڑھ کراکفر ہے حتی ککہ کتے گدھے سے بھی بدتر ہے اللہ سبحانہ وتعالی ا ن تمام شرکیہ سے پاک ہے وہ ہمیشہ وحدہ لاشریک لہ لم یلدولم یکن لہ کفوااحد سے موصوف ہے اس واسطے امام ابوحنیفہؒ فقہ اکبر میں فرماتے ہیں لايشبه شيامن الاشياءمن خلقه ولايشبه شى من خلقه لم يزل ولايزال باسماوصفاته ترجمہ اللہ سبحانہ تعالی کسی چیز کے مشابہ نہیں چیزوں میں سے اپنی مخلوق سے اور نہ اللہ تعالی جیسی کوئی اور چیز ہے مخلوق میں سے ہمیشہ سے ہے اور وہ ہمیشہ رہنے والا ہے اپنے ناموں اور صفاتوں کے ساتھ احمد بن محمد الملتانی عفااللہ عنہ صدربازاردہلی ایسا شخص جو فیما خالق ومخلوق فرق تمیزنہیں کرتا بے شک ضا ل مضل مفسد معاندہے یہ شخص ان بہتر۷۲فرقوں میں سے ہے جن کی بابت ارشاد نبوی ہے كلهم فى النارواعلم ان مذهب القونية بجهالة وبطلا لته وضلالته ومالدين الافى كتاب الله وسنة رسول صلي الله عليه وسلم کیاخو ب کسی نے کہا ہے، شعر:۔

ماافسدالدين الاالملوك واحبار رسواء ورهبانها

حررہ ابومحمد عبیداللہ عافاعنہ مدرس مدرسہ دارلہدی کشن گنج دہلی الجواب صیح صالح والقول صریح واضح ابوعمران عنایت اللہ وزیرآبادی عفی عنہ الجواب صیح والمجیب مصیب عبدالرشید عفی عنہ الحمید مدرس مدرسہ داراسلام جو شخص خالق ومخلوق میں فرق نکرے وہم اوست کا معتقد بنا رہے بلااریتاب وہ مشرک گمراہ خارج عن الاسلام حلا ل الدم محروم عن ومستحق نارہے اور حدیث اناالعرببلاتفاق علماء کے موضوع ومخترع مختلق ہے کما ہومصرح فن کتب اہل العلم بالحدیث واللہ اعلم فالعاجزابوعبدالکریم محمد عبدالحلیل سامرودی جس شخص کا یہ مذہب جو سوال میں مذکور ہےوہ کافر بلکہ وہ یہودونصاری سے اکفر ہے بلکہ کفارئے روزمیں سے کافر ترحتی کہ دہریہ سے بھی بدتر ہےاس واسطے کہ وجود صانع عالم کے منکر اور اس جہاں کو قدیمی اور خود بخود جانتے ہیں اور رازلی وابدی  کیوں کہ ان کی نزدیک یہی خد اہے اور خد اتو قدیمی ہوتا ہے خلاصہ ان کا قول کا اور نتیجہ یہی ہے کہ یہ جہاں خود بخود ہے اورخالق خود اوریہی قول دہریہ کا لیکن دہریہ سے یہ بدتر ہیں کیوں کہ دہریہ ان  مخلوقات پر اللہ عزوجل کے نام نہیں رکھتے اوریہ وجودیہ ان پر اللہ تعالی کے نام صریح بولتے ہیں اور دہریہ ان مخلوقات کی پوجا نہیں کرتے اور یہ وجودیہ تمام مخلوقات کی عبادت کرتے ہیں اور میں نے ان پر مدلل رد لکھا ہے مدفع آلہی اور صمصام میں وہاں سے دیکھ لیں فقط والسلام والحمدللہ رب العالمین عبدالاحد خانپوری عفا اللہ عنہ امین مجھ کو تما م جواب دیکھنے کی فرصت نہیں ملی قولی فیہ ماقال عبدالواحد الغزنوی عفا عنہ از لاہور اس بیہودہ عقیدہ کا موجد بعض گمراہ فلسمی ہے جس کو شریعت سے کوئی تعلق نہیں اس کے بعض چیلے اسلامی طبقہ میں رونما ہوکر مسلمانوں کو اندراندر گمراہ کرنا چاہتے ہیں پھر اصل اُسی مذہب والے ہیں مگر جہاں جیسا موقع دیکھتے ہیں ویسا رنگ اختیار کرکے اپناکام کرتے ہیں مسلمانوں کو ان سے ہوشیار رہنا چاہیے مسلمانوں کا سچا مذہب قرآن وحدیث ہے جو اس کے مطابق ہو اس کو تو صیح کہیں ورنہ غلط ہم جب اس عقیدہ کو قرآن وحدیث کی کسوٹی پر کہتے ہیں تو اس مسئلہ کو قرآن وحدیث کے ایسا خلاف پاتے ہیں کہ اگر اس عقیدہ کو اختیار کریں تو قرآن وحدیث اڑجائے آپ خیال کریں کہ جب تمام مخلوق عین خدا ٹھہرے توہم لوگ خدا ہو کر پھر عبادت کیوں کریں اب قرآن وحدیث کی ہم کو ضرورت ہی نہ رہی شرک الگ لازم آیا جو قرآن  وحدیث کی تعلیم کے بالکل خلاف ہے معاذاللہ یہ تو مشرکین عرب سے بھی بڑھ گئے ان کے ہاں تو تین سو ساٹھ ہی بت تھے اور یہاں بے انتہا ہر چیز بت بننے کے قابل ہے اور پھر وہ لوگ اس کو عین خدا نہیں کہتے تھے انہوں نے تو غضب ڈہایا شرک انتہا ہی کردیا عیسائیوں سے بھی نمبر بڑھادیا خدا کے  بے انتہا ٹکڑے کردالے اور لطف یہ کہ خدا ہوکر کیا کیا پاکیزہ حرکات کرتے ہیں سبحان اللہ واہ رے میاں خدا خدا کے ایسے ہی ایسے حرکات وافعال ہوتے ہیں اور خدا کی ایسی ہی صورت وشکل ہے اصل یہ ہے کہ ان لوگوں کا دماغ خراب ہوگیا ہے بحران میں جو نہ لکھیں تھوڑا ہے ان کے مالیخولیا کا جب تک پورا علاج نہ ہو اور ان کی چند یا نہ سہلائی جائے ان کا خیال درست والا نہیں ان کا خیال اگر صیح مانا جائے توپھر فرعون اپنے خدائی دعوی میں کیوں معتقب ہوگیا اظہار حق پر بھی عذاب ہوتا ہے اور اب دوزخ کی بھی ضرورت نہ رہی خدا بھی کہیں دوزخ میں جائے گا اور جتنی قومیں رسول  عدم اطاعت کیوجہ سے مغرب ہوئیں سب غلط خدا ہوکر اطاعت کیا معنی پس صاف یوں کہو کہ قرآن وحدیث غلط اوریہ مسئلہ صیح صیح نہیں تف ہے ایسی سمجھ پر سچ ہے وَاللَّـهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَ‌اطٍ مُّسْتَقِيم مٍکتبہ عبدالنورمدرس اول مدرسہ دارلہدی نانتی باغ کلکتہ حامدا مصایا واضح ہوکہ خالق مخلوق کو ایک سمجھنا دوسروں کو بتانا یہ عقیدہ اور دعوی اہل تثلیت تمام مذاہب کفار سے بدتر اور قرآن کریم کی تعلیم سے بہت دور فرمایا اللہ تعالی:يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَ‌بَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ یعنی اے لوگو اپنے پالنہار کی بندگی اور پرستش کروجس نے تم کو اور تم سے پہلوں کو بنایا اور اس کو اللہ تعالی نے موجب نجات و بچاوٹھرایا اگر تمام آدمی مخلوق مربوب عین ذات خدا ہوتے تو ان کو اللہ تعالی اور خالق ہونے کی حاجت نہ تھی اورنہ اللہ تعالی کو ان پر یہ حق تھا کہ اپنی عبادت کا حکم دیتا اور فرمایا اللہ تعالی نے خَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ كُلَّ شَيْءٍ مطلب یہ ہےیعنی ہر چیز کا سنیہال نے والا  ہے اور فرمایا اپنے بنی کو مخاطب کرکےقُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ یعنی کہہ دے  (اےمحمدؐ) وہ شان والا اکیلا ونرالا ہے اللَّـهُ الصَّمَدُ اللہ تعالی بےنیاز ہے کسی سے اس کو کوئی حاجت نہیں نہ اس کو کوئی ضرورت ذاتی مثل بھوک پیاس شہوت سونا پہننا مددلینالَمْ يَلِدْاس نے کسی کو نہیں جناوَلَمْ يُولَدْ اورنہ کسی سے جنا گیا جب دونوں تعلق ندارد ہیں یعنی نہ اس کی کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد ہے پھر نتیجہ صاف ہے وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ اورنہیں اس کی کوئی ہم جنس غرض کہ حدیث حمدیت کا یہی مقتضا ہے وہ سب سے بے پرواہ اور جدا اور سب اس کے محتاج جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا ہے يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنتُمُ الْفُقَرَ‌اءُ إِلَى اللَّـهِ ۖ وَاللَّـهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ یعنی اے لوگوں تم سب اللہ کے محتاج اور بہکاری ہو اور اللہ تعالی ہی بے پرواہ خوبیوں والا ہے مختصریہ کہ اگر تمام مخلوقت اللہ ہی کا عین ہے تویہ خرابیاں اور محتاجیاں ان میں کیوں ہوئیں پھر اللہ تعالی نے ان کو محتاج کرکے کیوں پکارا  حاصل یہ کہ مذہب وہی اللہ وہی مخلوق اسلام سے کیا دائرہ انسانیت سے خارج بتارہا ہے مشرکین عرب عجم نے بھی اپنے معبود وں کوخدا کی ذات میں شریک نہیں کیا ایسے مذہب والا ان سے بھی بہت بڑہا ہوا مشرک کافر خارج از اسلام ہے یہ قرآن حدیث میں اس کی بہت کچھ تفصیل ہے سمجھنے اور گھر اسے ہی بچنے کویہ بہت ہے حررہ عبیدالرحمن الرجی الی رحمتہ المنان کفاہ المنان مدرسہ دارالہدی دہلی اقول بالله التوفيق ۔  میں باوجہ اپنی کم فرصتی کے اور تقاضوں کے جلد کے جواب مکمل نہیں دیکھ سکا جو عقائد سوال میں موجودہیں وہ سب کفریہ عقائد ہیں اللہ رب العالمین اپنے عرش پر اپنی کل مخلوق سے بائین ہے اس پر کل اہل سنت والجماعت کا اجماع ہے کلام اللہ کی سینکڑوں آیتیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کثیرہ شاہد ہیں اور اس کے برخلاف عقید ہ رکھنے والا بالا جماع کافر ہے قال اللہ تبارک و تعالی ﴿الرَّ‌حْمَـٰنُ عَلَى الْعَرْ‌شِ اسْتَوَىٰ﴾ وقال ﴿اللَّـهُ الصَّمَدُ  لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ  وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ﴾ اورشیخ الاسلام امام ابن تیمہ  رحمہ اللہ فرماتے ہیں فقداتفق سلف الامة واعتها على ان الخالق بائن مخلوقاته ليس فى ذاته شى من ةخلوقاته ولافى مخلوقا شى من ذاته واسلف والائمة كفر ولجهيلا قالو انه فى كل مكان وكان ماانكروه عليهم فكيف يكون فى البطون والحشوش والا فليه تعالى عن ذلك فكيف من يجعله نفس وجود البطون والحشوش والافلية والنجلسات والا قدار۔ یعنی ائمہ سلف نے اسبات پر اتفاق کیا ہے کہ اللہ تبارک تعالی اپنی مخلوقات سے بائین ہے اس کی مخلوقات میں سے کو ئی چیزاس کی ذات میں نہیں اور نہ ا س کی ذات مخلوقات میں سے کسی میں ہے چوں کہ جہمیہ اللہ تعالی کوہر جگہ مانتے ہیں اس لئے انہیں کافر کہا ہے بھلا کیسے ہوسکتا ہے کہ  اللہ پاک  پنیوں اور پاخانوں میں اور جنگلوں میں ہو اور جب یہ کافر ہوئے تو جو لوگ اللہ تعالی کو نفس  وجود پٹیوں اور پاخانوں وغیرہ کا  مانیں ان کے کفر میں کیا کلام رہا فقال الله  عَمَّا يَقُولُونَ عُلُوًّا كَبِيرً ‌اهذاماعندى وعلم الله اتم واکمل۔ کتبہ بقلمہ وقال بضہمہ ابو عبداللہ محمد بن ابراہیم جونا گڑھی ثم الدہلوی مدرس مدرسہ محمد یہ عربیہ اجمیر یدروازہ دہلی واقعی ایسا شخص مرتد ملحد ہے اس سے میل جول رکھنا نہیں چاہیے ایسے شخص سے توبہ کرانی چاہیے اگر توبہ نہ کرے تو جانو کہ یہ شخص کافر ہے ایسوں کو پیر پکڑنا مشرکوں کا کام ہے رسول اللہ ﷺبشر ہیں مانند ہمارے مگر ان کی طرف وحی کیجاتی تھی نہ ہماری  طر ف فرق یہ ہے العاجز ابع عبدالرزاق محمد اسحاق ڈربوی میماروی:حررہ ابو محمد عبدالجبار الکہنڈیلوی مدرسہ مدرس اشاعتہ القرآن و الحدیث موضع کھنڈیلہ ریاست یلپور:الجواب صیح والرائے الجیح ابو محمد عبدالوہاب المہاجری امام جماعت غربا ءاہلحدیث دہلی:

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 10 ص 122-137

محدث فتویٰ

تبصرے