السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
پچاس سالہ بڑھیا اپنے باون سالہ بوڑٖھے دیور کے ساتھ حج کو جاسکتی ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پچاس سالہ بڑھیا اپنے باون سالہ بوڑے دیور کے ساتھ حج پر نہیں جاسکتی ہے۔
اس پر عرض ہے کہ سورہ نور میں ۔
أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ﴿٣١﴾سورة النور
کو خاص کردیا ہے کہ بوڑھے مردوں سے پردہ نہیں ہے۔ علیٰ ھذا القیاس بوڑھے مرد و عورت جن کی قوت جماع ختم ہوچکی ہے آپس میں حج کو چلے جایئں تو کیا عذر ہے۔ فی زمانہ پچاس برس کی عورتیں بالکل کمزور اوربوڑھی ہوجاتی ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ بوڑھے مرد کے ساتھ غیر محرم عورتیں بے پردہ نہیں جاسکتیں۔ اللہ تعالیٰ کی کلام تو اجازت دیتی ہے کہ بوڑھے مرد سے کوئی پردہ نہیں۔ مگر آپ پردہ کی قید فرماتے ہیں۔ اور مستفتی نے تصریح کردی۔ ہے کہ بوڑھا مرد جاسکتا ہے کہ نہیں۔ آ یت کی رو سے بوڑھے مرد کو اجازت ہے۔ (خاکسارعبد الرحمٰن فرید کوٹی از سکندر آباد دکن)
جواب۔ قرآن مجید میں لفظ''غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ'' آیا ہے۔ جو کسی خاص عمر سے تعلق نہیں رکھتا۔ نہ عمر کا فیصلہ ہم کرسکتے ہیں۔ بعض دفعہ ساٹھ ستربرس بلکہ اسی سالہ بوڑھوں کی شادی کے بعد صاحب اولاد ہوتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ اس لئے فتویٰ صحیح ہے ۔ اور تعاقب غلط
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب