السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
موضع بھگیاڑی میں سخت شورمچ رہاہے کہ وہابی لوگ کتے کاجوٹھاپاک جانتے ہیں ۔کیونکہ ایک مولوی صاحب نے فتوی دیاہے کہ کتے کاجوٹھا پانی بالکل پاک ہے ۔اگرچہ برتن میں ہو اس مسئلہ میں بہت تنازع ہے ۔ ہردوفریق نے آپ کوحاکم تسلیم کرلیاہے ۔جواب سے مطلع فرمائیں کہ کون حق پرہے ۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
«عن ابی هریرة رضی الله عنه قال قال رسول الله صلی الله علیه وسلم طهوراناء احدکم اذاولغ فیه الکلب ان یغسله سبع مرات اولهن بالتراب أخرجه مسلم وفی لفظ له فلیرقه» (الحدیث بلوغ المرام ص 4)
’’یعنی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب کتابرتن میں لک جائے تواس کی پاکی یہ ہے کہ اس کوسات مرتبہ دھویاجائے ۔پہلی مرتبہ مٹی سے اس کومسلم رحمہ اللہ نے روایت کیاہے۔‘‘
اورمسلم کی ایک روایت ہےکہ برتن میں جوکچھ ہے ۔اس کوگرا دے اس حدیث سے معلوم ہواکہ کتے کاجھوٹھاناپاک ہے۔ کیونکہ جب برتن ناپاک ہوگیا۔جس کے پاک کرنے کاطریق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتایاکہ سات مرتبہ دھویاجائے تو جوکچھ برتن میں ہے تووہ بطریق اولی ناپاک ہوگیا۔اور اس لیے اس کے گرانے کاحکم دیا۔اور اس سے معلوم ہوگیاکہ کتے کاگوشت بھی نجس ہے ۔کیونکہ جوٹھا لعاب کی وجہ سے نجس ہے اورلعاب گوشت سے نکلتاہے تووہ بھی نجس ہوا۔ اگرکسی مولوی نے پاک ہونے کافتوی دیاہے تواس کواس حدیث کاعلم نہیں ہوگا۔ ورنہ اہل حدیث کایہ مذہب کیسے ہوسکتاہے ۔اہل حدیث کا مذہب توقرآن وحدیث ہے کہ کسی کی رائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب