السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
متعدد مواضع کے لوگوں نے اپنے اسلامی امورکے بندوبست کےلئے ایک عالم کو پسند کرکےپیر مان کر اس کے ہاتھ پر بطور خاطربعیت کی ۔ وہ پیر حتی الامکان اپنے مریدوں کا اسلامی امور کے بندوبست اور جماعت انتظام کرتارہا۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ پیر اپنے مریدوں کی زکواۃ فطر وغیرہ کے مال سے کچھ حصہ اپنے اہل وعیال کےلئے لے سکتا ہے یا نہیں۔ (عبد الباقی)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زکواۃ آٹھ آدمیوں پر تقسیم کرنے کا حکم ہے چنانچہ ارشاد ہے۔
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا ﴿٦٠﴾سورة التوبة
یعنی زکواۃ فقیروں مسکینوں اور ان لوگوں کےلئے ہے۔ جو اس پر عامل ہو ں وغیرہ پیر صاحب اگر حاجت مند ہیں۔ تو عاملین کے زمرے میں داخل ہوکر کچھ حصہ اہل وعیال کےلئے لے سکتے ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب