سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(576) زکواۃ عشر کا کتنا نصاب ہے؟

  • 6374
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2342

سوال

(576) زکواۃ عشر کا کتنا نصاب ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زکواۃ عشر کا کتنا نصاب ہے۔ خرچ معاملہ حصہ ادا کرنے کے بعد نکالناچاہیے۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکواۃ کا نصاب ہر مال پر الگ الگ ہے۔ چاندی کا الگ سونے کا الگ اسی طرح غلہ کا عشر بھی ہرجنس کا الگ الگ ہے۔ عشر یانصف عشر سارے مال سے نکلے گا خرچ کالہاظ کرکے اس میں کمی جائز ہے۔ مگ نکلے گی سارے سے بحکم

 وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِ﴿١٤١سورة الأنعام

’’یعنی کاٹنے کے روز خدا کاحق ادا کیاکرو۔‘‘

نصاب زکواۃ

غلہ میں 'پانچ وسق''پرزکواۃ فرض ہوتی ہے۔ اور 'وسق' 21 من 37 ½ سیر کا ہوتا ہے۔ کیونکہ ایک وسق ساٹھ صاع کاہوتا ہے۔ اورصاع 234 تولے۔ کا ہوتا ہے۔ پس وسق چار من 15۔ 1/2 سیر کا ہوا۔ اوقیہ 40 درہم کا ہوتا ہے۔ اوردرم 14 قیراط کاہوتا ہے۔ اورقیراط5 جو کا ہوتا ہے۔ دینار 24۔ 1/2 ماشوں کاہوتا  ہے۔ اور 20دنیار 7۔ 1/2 سات تولے سونے پر ) چالیسواں حصہ  (نصف دینار)  زکواۃ فرض ہے۔ علی ھذا 52 ۔ 2/1 تولہ چاندی پر چالیسواں حصہ زکواۃ  فرض ہوتی ہے۔ البتہ زیورات کی زکواۃ میں محدثین کا بے حد اختلاف ہے۔ احوط وافضل یہ ہے کہ دے دیاجائے۔ ہاں مال یتیم میں راحج یہ ہے کہ زکواۃ نہیں ہے۔  (نوٹ) پیشگی زکواۃ دینا جائز  ہے۔ فقیر وہ ہے کہ جس کے پس بالکل ہی کوئی خوراک نہ ہو۔ مسکین وہ ہے کہ اس کے پاس وقت و و دقت کی خوراک موجود۔  (از حضرت مولانا عبد اللہ صاحب عقیل موی نورتوحید لکھنو۔ 10جون 52)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 738

محدث فتویٰ

تبصرے