السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے یہاں عام پیداوار مکئی ہے اور اس کا خرچ بھی زیادہ ہے گندم اور جو کی پیداوار کم اور خرچ بھی کم ہے۔ لہذا فطرہ میں ہم مکئی دے سکتے ہیں یا نہیں؟ اوردھان بھی دیناجائز ہے یا نہیں اگر جائز ہے تو نصف صاع دے سکتے ہیں۔ (حکیم شرف الدین احمد موتییار )
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صدقہ فطر کے متعلق دو حدیثیں آئی ہیں۔ ایک صاع کی دوسری نصف صاع کی قحط سالی کے زمانے میں نصف صاع والی حدیث پر عمل کرنا ان شاء اللہ کافی ہوگا۔ صاع مدنی انگریزی اڑہائی سیر کے برابر ہے۔ جس ملک میں جوچیز طعام یعنی قابل قوت ہو اس میں سے صدقہ فطر ادا کرنا ناجائز ہے۔
صدقہ فطر کی حدیثیں صحیحین وغیرہ میں ثابت ہیں۔ صاع من تمرا اوشعیر ۔ ایک روایت میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے یہ بھی آیا ہے ۔
"كنا نخرج زكواة الفطر اذا كان فينا رسول الله صلي الله عليه وسلم صاعا من طعام"
اور جامع ترمذی اور مستدرک حاکم وغیرہ میں دان من قمح بھی آیا ہے۔ روایات میں کچھ کلا م ہے۔ مگر متعدد روایات ہیں۔ لہذا قوت حاصل ہے تو دو مد بھی جائز ہے۔ یعنی گہیوں کا اور ہر اناج کاایک صاع فطرہ ہے۔ صرف گہیوں کا نصف ہے۔ اور قحط کی شرط نہیں۔ مطلقاً جائز ہے۔ ملاحظہ ہو نیل الاوطار وغیرہ اور صاع نبوی کا پیمانہ میں نے خودوزن کیا ہے۔ جو ایک مد نبوی گندم عمدہ پورے تین پائو کا ہے۔ اورجوگندم زرا کمزور اور ہلکا ہے۔ وہ تین پائو سے زرا کم ہے۔ مگرڈھائی سیر مطلقا نہیں۔ تین ہی صحیح ہے اور مسور اور چنا جو جوار مٹر ماش۔ وغیرہ غلے ہرایک کا وزن ایک سا نہیں مختلف ہے۔ جو 9 چھٹانک کا ایک مد ہے۔ جو ایک صاع سوا دوسیر ہے۔ اور گہیوں پورے سیر کا ایک صاع۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب