السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسجدکے کنوئیں میں بلی گرگئی تھی جوکسی کومعلوم نہیں تھی ۔لوگ غسل اور وضوء کرتے رہے ۔حتی ٰ کہ کنوئیں میں سے بدبوسخت پھیل گئی ۔لیکن کسی کوخبرنہ ہوئی کہ کہاں سے بدبوآتی ہے ۔یہاں تک کہ کسی شخص غسل کرنے والے نے کہاکہ پانی سے بدبوآتی ہے ۔توکنوئیں میں دیکھ بھال کی گئی ۔اس میں بلی مردہ پھولی ہوئی دکھائی دی۔یعنی دیرتک پانی میں رہنے کی وجہ سے سڑگئی تھی۔ اب کنواں پاک کرایاگیا۔مگرپانی سے اب بھی بڑی سخت بدبوآتی ہے ۔سوال یہ ہے کہ اس بدبودارپانی سے غسل اوروضوء کرکے جونمازیں پڑھی ہیں ۔ان کاکیاحکم ہے کیاپھرپڑھی جائیں؟گذشتہ غسل اورجوکپڑے دھوئے جائیں ان کاکیاحکم ہے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کنوئیں کے پاک کرنے کی صورت یہ ہے کہ اس کاپانی اتنانکالاجائے کہ بدبودورہوجائے ۔حدیث میں ہے کہ پانی کارنگ،بو،مزہ ونجاست پڑنے کی وجہ سے بدل جائے توپانی پلیدہوجاتاہے خواہ قلتین (دومشکوں)سے کم ہویازیادہ۔اگرقلتین سے کم ہوتوپھرہرصورت میں نجس ہوجاتاہے ۔خواہ رنگ، بو،مزہ بدلے یانہ۔
اس حدیث سے معلوم ہواکہ کنوئیں کاپانی جب اس قدرنکالاجائے کہ بدبونہ رہے توپاک ہوجائے گا۔کیوں کہ وہ قلتین سے زیادہ ہے نمازوں اورغسل کاحکم بھی اسی سے معلوم ہوسکتاہے کہ جب سے بدبوپیدا ہوئی ہے اس وقت سے پانی پلیدہے۔ اندازاً اتنی نمازیں پڑھ لی جائیں۔عموماً پانی میں مرا ہواجانورتیسرے دن پھول جاتاہے اورپھولنےکے وقت سے بدبوپیداہونی شروع ہوتی ہے ۔اس بناء پرکم ازکم ایک دن کی نمازیں ضرور دہرائی جائیں۔اورغسل وغیرہ بھی لوٹایالیاجائے ۔اگردو دن کی نمازیں،غسل وغیرہ دہرائی جائیں تواوربہترہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب