السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ماہ شعبان کی تیس تاریخ کو اگر دن کاکچھ حصہ گزر کا مفتی کے فتوے سے ماہ رمضان کی پہلی تاریخ مقرر ہوئی تو اسی وقت کھانا پینا ناقص چھوڑ دینا واجب ہے۔ ؟اگر کوئی شخص یہ خبر سن کر بھی کھانا وغیرہ عمداً نہ چھوڑے تو اس کے لئے کیا حکم ہے۔ (یکے سری نگر)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مرقومہ میں کھانا پیناچھوڑ دینا احترام صیام ہے۔ روزہ نہیں ہے۔ کیونکہ دن کاکچھ حصہ گزرنے پر شرعی روزہ نہیں ہوتا۔ ماہ صیام کا احترام ہوتاہے۔ اگرکسی کا دل اس شہادت پر مطمئن نہ ہو تو اسے کچھ نہ کہا جائے مگر وہ بعد رمضان روزہ قضا کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب