السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ظہر احتیاطی کیاہے۔ وہ کب پڑھنی چاہیے۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ظہر احتیاطی یہ ہے کہ جمعہ کے دوگانہ کے بعد چار کعتیں نیت سے پڑھتے ہیں کہ جمعہ اگر جائز نہ ہو تو یہ چار رکعتیں ظہر کی ہو جاویں۔ یہ بدعت ہے اس کا ثبوت قرآن وحدیث سے نہیں فقہ کی معتبر کتاب در مختار میں بھی منع لکھا ہے۔
13 مارچ 1925 ء کے اہل حدیث میں حضرت مرحوم کے اس فتویٰ پر مولانا محمد شفیق صاحب نے ایک طویل تعاقب فرمایا اور آیات قرآنیہ کی روشنی میں اس پر عالمانہ تنقید فرمائی ہے حضرت مرحوم نے مولانا محمد شفیع صاحب کے تعاقب پرجو فاضلانہ نوٹ دیا ہے۔ وہ درج زیل ہے۔ اتباع نبی ﷺ ہر طرح فرض ہے۔ اس میں کوئی کلام نہیں مراتب احکام کا لہاظ بھی اتباع میں داخل ہے کیا مسواک اور فرض نماز دونوں باتباع نبی نہیں کیے جاتے لیکن ایک کا ترک جائز ہے۔ بلکہ ہم روزانہ (فی وقت ما) کرتے ہیں۔ مگر دوسرے (نماز ) کا نہیں کرتے تو کیا اتباع سنت کے یہ معنی ہیں کہ مسواک کا ترک کسی حال میں جائز نہیں اب سنئے میری دلیل !
"عن ابي هريرة قال اني اعرابي النبي صلي الله عليه وسلم فقال دلني علي عمل اذا عملته دخلت الجنة فقال نعبد الله ولا تشرك به شيئا وتقم الصلوة المكتوبة"(متفق علیہ)
’’یعنی آپﷺ نے ایک سائل کے جواب میں تحریر فرمایا اللہ کی عبادت کرنے سے تو جنت میں داخل ہوجائےگا۔‘‘
اس فتویٰ پر دوسرا تعاقب از قلم مولانا عبید اللہ صاحب اہل حدیث 26 جون 29ء ) میں ملاحظہ فرمایئے۔
چونکہ حضرت الاستاذ مولانا شرف الدین صاحب نے دہلوی نے حق تنقید ادا کردیا ہے۔ اور حضرت مفتی مرحوم بھی بہترین فاضلانہ نوٹ ان تنقیدات پر حوالہ قلم فرماچکے ہیں اس لئے ان تنقیدی مضامین کوحسب ارشاد حضرت مولانا شرف الدین صاحب مدظلہ چھوڑ دیا گیا ہے۔ (محمددائود راز)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب