سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(474) اللہ کے پاس اس ترک سنت کا کیا مواخذہ ہوگا؟

  • 6271
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 981

سوال

(474) اللہ کے پاس اس ترک سنت کا کیا مواخذہ ہوگا؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کوئی شخص فرض نماز ادا کرے۔ اور سنت موکدہ یا غیر موکدہ ترک کردے تو خداکے پاس اس ترک سنت کا کیا مواخذہ ہوگا۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنتوں کی وضع رفع درجات کےلئے ہے۔ ترک سنن سے رفع درجات میں کمی رہتی ہے۔ مواخذہ نہیں ہوگا۔ ان شاء اللہ

شرفیہ

ترک سنن کی دو قسمیں ہیں ایک یہ کہ گاہے بگاہے ترک ہوجایئں دوسری صورت یہ کہ ہمیشہ ترک کی جایئں اس کی دو صورتیں ہیں۔ ایک یہ ہے کہ انکار ہے تو اس حدیث کا مصداق ہوگا۔

"قال رسول لله صلي الله عليه وسلم فمن رغب عن سنتي فليس مني" (متفق علیہ۔ مشکواۃ ج1 ص 27)

دوسری حدیث میں ہے۔

"ستة لعنتهم ولعنهم الله وكل نبي يجاب الي قوله والتارك لسنتي" (مشكوة ص 22 ج)1

دوسری صورت یہ کہ دوامی ترک بہ سبب تسائل ہو یہ آیت شریفہ

 قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّـهَ فَاتَّبِعُونِي﴿٣١سورة آل عمران

کے خلاف ہے۔ نیز دوسری حدیث میں ہے۔

"عن ابي هريره قالسمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول ان اول ما يحاسب العبد يوم القيامة من عمله صلاته فان صحت فقد افلح وانجح وان فسدت فقد خاب وخسر فان انقص من فريضته شئ قال الرب تباركوتعاليانظر واهل لعبدي من تطوع فيكمل بها من الفرلايضة ثم يكون ساء عمله علي ذلك الي اخره"(رواه ابوداود وسكت عليه هو والمنذري ورواه ايضا ابودااود من رواية تميم الداي رواه باسناد صحيح و في الباب عن انس عند الطبراني في الاوسطوالضياء في المختار قال في السراج حديث صحيح قاله شيخ كذا في تنفيع الرواة في تخريج احاديث مشكوة ج1 ص 248)

اور ایسے لوگ شازو نادر ہی ہو ں گے۔ جس کے فرائض میں کسی قسم کی کمی نہ ہو۔ لہذا طرق سنن دوامی طور پر ہو یا اکثری ہوسب باعث خسران ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 628

محدث فتویٰ

تبصرے