السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید تاجر ہے۔ روز مرہ اسے بوقت ظہر سودا فروخت کرنے سے فرصت نہیں ملتی۔ صورت موجودہ میں جمع تاخیرکرسکتاہے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کرسکتا ہے۔ مگر خطرہ ہے۔ کہ آیت لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّـهِ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ﴿٩﴾ سورة المنافقون
کے تحت میں نہ آجائے۔
صورت مذکورہ میں ہر گز جائز نہیں۔ اس لئے کہ فرمان باری تعالیٰ۔
إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا ﴿١٠٣﴾ سورة النساء
ہر نماز کا وقت معین ہے۔ ہاں جہاں اور جس صورت میں رسول اللہﷺ سے کچھ ثابت ہو وہاں جمع جائز ہے۔ اس کے سوا جائز نہیں اور سفر میں بے شک جمع حقیقی ثابت ہے اور وہ قصر میں جمع صوری اور بس اگر یہ ہے تو جائز ورنہ باطل۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب