سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(415) آمین بالجہر ایک رکعت میں ایک دفعہ کہنی ہے یا تین مرتبہ

  • 6212
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 796

سوال

(415) آمین بالجہر ایک رکعت میں ایک دفعہ کہنی ہے یا تین مرتبہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آمین بالجہر امام کے پیچھے بلند آواز سے ایک رکعت میں ایک دفعہ کہنی سنت ہے یا  تین دفعہ اگر آپ کی نظر میں اس کی بابت کوئی صحیح حدیث رسول اللہﷺ  گزری ہو تو مہربانی سے پرچہ میں ضرور شائع کریں۔ (محمد شفیع دہلی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں بعد ختم فاتحہ آمین بالجہر ایک دفعہ کہنے کی روایات تو صحیح ہیں۔ تین دفعہ کہنے کی روایات مجمع الزوائد وغیرہ میں آئی ہیں۔ مگر ان کی صحت معلوم نہیں اس لئے تین دفعہ آمین کہنا گو سنت نہیں۔ لیکن بدعت یا حرام بھی نہیں یہ مسئلہ بالکل دعا بعد جماعت کی طرح ہے یعنی بعد کتم جماعت ہاتھ اٹھا کر دعا م مانگنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں مگر در حقیقت روایات آئی ہیں۔ اس لئے حضرت میاں صاحب مرحوم دہلوی کا فتویٰ ہے کہ ان روایات کی بنا پر اس فعل کو ہم بدعت یا منع نہیں کہہ سکتے۔ مجمع الزوائد میں اس روایت کی نسبت لکھا ہے۔ رجالہ ثقات سے صحت مند ثابت نہیں ہوسکتیں۔ کیونکہ صحت سند کے لئے اتصال وغیرہ بھی ضروری ہے جو محض ثقات سے لازم نہیں آتا۔ مختصر یہ کہ  تین بار چھوڑ اگر ایک سو بار بھی ثابت ہوجائے تو کہنے میں حرج نہیں مقصود تو اتباع سنت ہے۔ (یکم جون 17؁ء)

تشریح

نماز میں تین آمین کا مسئلہ بہت عرصہ ہوا تخمینا پچیس یا تیس سال یا کچھ کم وبیش کا ہوا یہ صدر بازار دہلی سے بعض اصحاب نے بنایا تھا اور اسی زمانہ میں میں نے اس کارد لکھ کر ایک رسالہ مسمی بہ الجرح التین فی دلیل تثلیت التامین شائع کیا تھا۔ جو ''ولی پرنٹنگ ورکس دہلی'' میں طبع ہوا تھا۔ اس کا حاصل یہ کہ روایت صحیح نہیں اور بالفرض صحت منع بھی صحیح نہیں مفتی (1) کی غلط فہمی تھی اور بے عدم سنت کو سنت بتانا بھی جرم ہے۔ فافہم وتدبر  (ابو سعید شرف الدین دہلوی)

-------------------------------------------

1۔ مفتی صدر بازار دہلی مراد ہیں۔ (راز)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 594

محدث فتویٰ

تبصرے