السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دریافت طلب امر یہ ہے کہ بسم اللہ بالجہر والسر میں قوی دلائل ازروئے حدیث شریف کس طرف ہیں۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میرا دونوں پر عمل ہے جہر قوی ہے واللہ اعلم۔ صحیح مسلم میں روایات جہر بکثرت ہیں۔
اس میں غلطی سے معاملہ برعکس ہوگیا ہے۔ صحیح مسلم میں جہر کی نہیں بلکہ عدم جہر کی روایت ہے۔ اور جس میں جہر ہے وہ نماز میں نہیں ہے۔ سورہ کوثر میں نزول کے وقت آپ نے بسم اللہ پرھی تھی۔ اس میں راز کا زکر نہیں ہے۔ اور عدم کی روایت انس سے ہے۔ ملاحظہ ہو مسلم ج1 ص 173 اور بلوغ المرام میں ہے۔
"عن انس ان النبي صلي الله عليه وسلم وابا بكر وعمر كانة ايفتتحون الصلوة بالخمد لله رب العاليمني متفق عليه زاد مسلم لا يذكرون بسم الله الرحمان الرحيم في اول قراة ولا في اخرها وفي رواية لا حمد والنسائي وابن خزيمة لا يجهرون ببسم الله الرحمان الرحيم وفي اخري لابن مزيمة كانةا يسرون وعلي هذا يحمل انفي في رواية مسلم خلا فالمن اعلها انتهي ما في بلوغ امرام"
پس ثابت ہوا کہ اکثریت و اولیت سری کی سر ہی کی ہے۔ (ابو وسعید شرف الدین دہلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب