السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا نام وقار عظیم ہے، میں تعلیم کے سلسلے ملائشیا میں مقیم ہوں۔اللہ پاک کے فضل اور شیخ توصیف الرحمن کی تعلیم سے میں دیوبند اور فقہ حنفیہ چھوڑ چکا ہوں۔ میں اب سنت کے مطابق نماز پڑھنا چاہتا ہوں۔ یہاں کوئی ہم زبان اہل حدیث عالم دستیاب نہیں خدارا کچھ سوالوں کے جوابات دے دیں۔ رکوع سے اٹھ کر رفع یدین کرنے کے بعد ہاتھ باندھ یا نہ باندھنا،کیا افضل ہے۔؟ ظہر عصر سے پہلے والی چار سنت دو دو کر کے پڑھی جا سکتی ہیں،یعنی دو پڑھ کر سلام، پھر دو سنت۔؟ پانچوں نمازوں کی قضا کا وقت بتا دیں کہ ان کا وقت کب کب تک ہوتا ہے اس کے بعد نماز قضا ہو جاتی ہے۔یعنی ظہر کی اذان کے بعد کتنا وقت ہوتا ہے نما زکے لیے کب ظہر پڑھ سکتے ہیں ایسے ہی عصر مغرب عشاء ۔؟ سعودیہ میں لوگ فقہ حنبلی پر عمل پیرا ہیں۔ کیا وہ بھی اہل حدیث کہلاتے ہیں یا اہل حدیث اور فقہ حنبلی میں کچھ فرق اور اختلاف ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!١۔رکوع کے بعد ہاتھ باندھنا اور نہ باندھنا دونوں طرح درست ہے،اور باندھنا افضل ہے۔ ۲۔ظہر اور عصر کی چار رکعات کو دو دو کر کے بھی پڑھا جا سکتا ہے۔ ۳۔فرض نماز کو کسی بھی وقت قضاء کیا جا سکتا ہے۔ ۴۔سعودیہ کے لوگ پہلے واقعی حنبلی تھے ،لیکن شیخ ابن باز ،شیخ ابن عثیمین اور امام البانی کے بعد اب حنبلیت کا زور ٹوٹ چکا ہے اور وہ قرآن وسنت سے براہ راست اخذ ااستنباط کرتے نظر آتے ہیں۔ ۵۔اہلحدیث اور فقہ حنبلی میں صرف چند امور میں فرق ہے ،جو کتب اصول میں دیکھا جا سکتا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصوابفتاویٰ ثنائیہجلد 01 |