السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید اصرار کرتا ہے کہ جمعرات کو رسول اللہﷺ مغرب کی نماز میں قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ﴿١﴾اوردوسری میں قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ہمیشہ پڑھتے تھے۔ بکر کہتا ہے کہ ہمیشہ ثابت نہیں ہاں اگر کوئی شب جمعہ کو پڑھے تو جائز ہے۔ مداومت ثابت نہیں کیونکہ تسہیل القاری میں اس کو لکھا ہے۔ کہ مغرب او ر صبح کی سنتوں میں رسول اللہ ﷺ پڑھتے۔ لہذا جو ثابت ہو تحریر کریں۔ (سلیمان دائود جی پتیل دریائو سورت)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سوال میں مذکور ہے کہ زید شب جمعہ کی مغرب کی فرض نماز میں مداومت سورہ مذکورہ کا مدعی ہے یا سنن میں خیر حدیث یہ ہے۔
"عن جابر بن سمرة قال كان النبي صلي الله عليه وسلم يقرا في صلوة المغرب ليلة الجمعة قل ينا ايها لكافرون وقل هو الله احد رواه في شرح السنة ورواه ابن ماجه من ابن عمر الا انه لم يذكر ليلة الجمعة وعن عبد اله بن مسعود قال ما احصي ما سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقرا في الركعتين بعد المغرب وفي الركعتين قبل صلوة الفجر قل يا ايها الكافرون وقل هو الله احد رواه ترمذي ورواه ابن ما جه عن ابن هريره الا انه لم يذ كر بعد المغرب انتهي" (مشکواۃ)
پہلی حدیث کی سند میں سعید بن سماک راوی ہے۔ وہ متروک الحدیث ہے۔ دوسری روایت ابن عمر کی وہ بھی صحیح نہیں۔ اس کی سند میں راوی کی خظا ہے۔ وہ معلول ہے۔ تیسری روایت ابن مسعود کی وہ بھی صحیح نہیں۔ اس کی سند میں عبد الملک ابن معدان ہے۔ وہ غیر معتبر ہے۔ قابل توثیق نہیں امام بخاری نے اس کی روایت کو مردود بتایا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اول تو زید کے دلائل صحیح نہیں۔ لہذا اس کا مسئلہ سنیت پر اصرار غلط ہے۔ دوم اگر دلائل صحیح ہوتے تو مراد سنن مغرب تھے۔ نہ کہ فرض مگر دلائل صحیح ثابت نہیں لہذا دعویٰ ذید کا غلط ہے۔ بکر کا قول صحیح ہے۔ ہذا واللہ اعلم (راقم ابو سعید محمد شرف الدین ناظم مدرسہ عربیہ پل بنگس دہلی (اہل حدیث)
صبح کی سنتوں میں۔ ۔ ۔ تو سورہ کافرون اور سورہ اخلاص پرھتے مگر مغرب کا عمل مختلف تھاکبھی چھوٹی سورتیں کبھی لمبی سورتیں پرھتے اس کا مفصل زکر اآپ کتاب السفر السعادت میں دیکھئے جو عربی فارسی اردو تینوں زبانوں میں ملتی ہے۔
صبح کی سنتوں میں بھی عمل مختلف تھا۔ کبھی یہ کبھی اور چنانچہ صحیح مسلم میں ہے۔
"عن ابن عاس قال كان رسول الله صلي الله عليه وسلم يقرا في ركعتي الفجر في الاولي قولو آمنا بالله وما انزل الينا الاية التي في البقرة وفي الاخرة منهما امنا با لله واشهد بانا مسلمون انتهي ج1 ص"251 (ابو دائود۔ نسائي ۔ نیل الاوطار۔ ج3 ص18 )
پس دوام ثابت نہ ہوا جواز میں کلام نہیں (ابو سعید شرف الدین دہلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب