السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید ایک مسجد کا متولی ہے۔ اس نے عمرو کو جو بالکل نو عمر ہے۔ اس کی قرات بھی اچھی نہیں امام مقرر کیا امام موصوف سے کل جماعت کے لوگ ناراض ہیں۔ مگر چونکہ متولی موصوف ایک ریئس آدمی ہے۔ اورامام صاحب کی تنخواہ وغیرہ کا سب انتظام کرتے ہیں۔ اس لئے لوگ صرف اوپر دل سے ہاں میں ہاں ملا دیتے ہیں۔ اور لہاظ سے نماز بھی پڑھ لیتے ہیں۔ تو ایسی صورت میں متولی صاحب کو امام مذکور کا رکھنا اور لوگوں کا اس طرح نماز پڑھنا شرعا جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث شریف میں آیا ہے۔
"ان سركم ان تقبل صلوتكم فليومكم خياركم"(طبراني)
’’اگر تم چاہتے ہو کہ تمہاری نماز قبول ہو تو اپنے امام اپنے سے بہتر بناؤ‘‘ دوسری حدیث میں آیا ہے۔ "ثلاثه لا يجاوز صلوتهم اذانهم"
تین آدمی ہیں جن کی نماز ان کے کانوں کے اوپر نہیں جاتی فرمایا ان میں سے ایک امام قوم وھم لھا کارھون (ترمذي) ’’قوم کا وہ امام جس سے متتدی ناراض ہوں۔‘‘ صورت مسئلولہ میں متولی کو چاہییے کہ کوئی زی علم جس کی قرات بھی اچھی ہو امام مقرر کرے جسے مقتدی بھی پسند کریں اور متقدیوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنا مافی الضمیر کھلے لفظوں میں ظاہرکریں۔ متولی کو کیا خبر ہے وہ تو ظاہر پر عمل کرے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب