سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(319) متروکہ مسجد کے بارے میں

  • 6107
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 617

سوال

(319) متروکہ مسجد کے بارے میں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی بستی میں مدتوں سے دو جامع مسجدیں آباد تھیں۔ فی الحال کسی وجہ سے دونوں مسجدوں کو اکھٹی کرنے کی ٖضرورت محسوس ہوئی اورایک مسجد کو چھوڑ کرسب مصلیان دوسری مسجد میں جمعہ وجماعت کرنا شروع کردیتے ہیں۔ اب سوال یہ  ہے کہ متروکہ مسجد کی زمین کو کیا کیا جائے۔ ؟آیا  وہ مسجد کے حکم میں رکھی جائے یا دوسرے زمین کے حکم میں شامل کیاجائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسجد مسجد ہی رہے گی۔ ایک کو جامع مسجد بنالیں۔ دوسری مسجد میں نماز پنجگانہ صرف پڑھی جائے۔ مسجد کو دیگر ضروریات کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ اگر متروکہ مسجد بستی سے دور ہے تو وہ بھی عبادت کےلئے کھلی رہنی  چاہیے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 526

محدث فتویٰ

تبصرے