سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(306) درمیانی تشہد میں درود نہ پڑھے

  • 6094
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 785

سوال

(306) درمیانی تشہد میں درود نہ پڑھے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

درمیانی تشہد میں درود نہ پڑھے - (از حضرت مولانا محمد صاحب دہلوی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

"عن عائشة ان رسول الله صلي الله عليهه وسلم  كان لا يزيد  في الركعتين علي التشهد"  (رواه)  (ابو یعلیٰ ورجا لہ رجال لصحیح )

’’یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ جب دو رکعت کے بعد التحیات میں بیٹھتے اور اس سے کھڑا ہونا ہوتا۔ (یعنی وہ درمیانی التحیات ہوتا)  تو آپ تشہد  یعنی التحیات پرکچھ بھی زیادہ نہ کرتے۔ (یعنی درود دعا نہیں پڑھتے۔ )‘‘ اس حدیث کے تمام راوی صحیح کے  راوی ہیں۔ واللہ اعلم دوسری حدیث

"عن عبد الله بن مسعود قال علمني رسول الله صلي الله عليهه وسلم التشهد في وسط الصلوة وفي اخر ها علي وركه اليسري التحيات لله .....ان محمد عبده ورسوله  قال ثم ان كان في وسط الصلوة نعض حين يفرغ من تشهده وان كان في اخرها وما بعد تشهده بما شا ء الله ان يدعو ثم يسلم" (رواہ احمد ورجالہ موثقون)

’’یعنی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعا لیٰ عنہ  فرماتے ہیں۔ کہ مجھے رسول اللہﷺ درمیانی اور اخری تشہد سکھایا۔ جب آپ درمیانی اور آخری تشہد میں اپنی بایئں ران پر بیٹھے تو تشہد پرھتے یعنی التحیات سے عبدہ ورسولہ تک پڑھتے۔ اب درمیانہ تشہد ہوتا تو آپ اس تشہد سے فارغ ہوتے ہی اٹھ کھڑے ہوتے۔ ہاں اگر آخری تشہد ہوتا تو دعایئں مانگتے جو منشاء خداوندی میں ہوتیں۔ پھر سلام پھیر دیتے۔‘‘ پس صحیح مسئلہ یہی ہے۔ کہ بیچ کے التحیات میں صرف التحیات پڑھ کر کھڑا ہواجائے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 517

محدث فتویٰ

تبصرے