السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگرچار رکعت والی نما ز ہو تو اس کے درمیانی تشہد کے درود شریف پرھ سکتے ہیں یا پڑھنے سے گناہ لازم آتا ہے۔ یا بُرا کام ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
درمیانی تشہد میں درود شریف مسنون نہیں۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے مروی ہے۔
"علمني رسول الله صلي الله عليه وسلم التشهد في وسط الصلوة واخرها فااذا كان وسط الصلوة نهض حين يفرغ ن تشهده وان كان في اخرها دعا بعد تشهده بما شاء الله ان يدعو به ثم يسلم"
’’ابن مسعود رضی اللہ تعا لیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے نماز کے درمیان اورآخر میں تشہد سکھایا۔ تو آپﷺ جب دررمیانی تشہد میں ہوتے تو صرف تشہد ہی سے فارغ ہوکرکھڑے ہوجاتے۔ پھر آخری تشہد سے فارغ ہوکر جو دعا چاہتے مانگتے۔‘‘ خلاصہ یہ کہ ان روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ پہلی دفعہ صرف تشہد پڑھے۔
اخبار اہل حدیث 14 جولائی میں سوال کے جواب میں تحریر ہے۔ کہ درمیانی تشہد میں درود مسنون نہیں۔ امام شافعی اپنی کتاب الام میں تحریر فرماتےہیں۔
"يصلي علي النبي صلي الله عليه وسلم في التشهد الاول"
شوافع نے اس کے دائل میں حسب زیل آحادیث پیش کی ہیں۔ ترمذی و ابودائود وغیرہ میں ہے۔ کے آپ ﷺ نے صحابی کو فرمایا تھا۔
"اذا صليت فقعدت فالحمد الله بما هوا اهله وصل علي الخ"
عموما لفظ قعدہ اولیٰ وقعدہ ثانیہ ہردو شامل ہے۔ دارقطنی میں ہے کہ آپ ﷺ نے بریدہ صحابی رضی اللہ تعا لیٰ عنہ کو فرمایا تھا۔
"اذا صليت في الصلوةك فلا تتركن التشهد والصلوة علي فانها زكواة الصلوةالخ"
اس روایت سے ہر تشید کے ساتھ درود کا پڑھنا ضروری معلوم ہوتا ہے۔ نیز دارقطنی میں ہے۔
"عن ابن عمر قال كان النبي صلي الله عليه وسلم يعلمنا التشهد التحيات وان محمدا عبده ورسوله ثم يصلي علي النبي صلي الله عليه وسلم"
اس حدیث شریف سے ظاہر ہے کہ درود تشہد کا جز ہے۔ بغیر درود کے تشہد پورا ہوتا ہی نہیں۔ خواہ وہ پہلا تشہد ہو یا دوسرا نماز کا تشہد ہو یا خظبہ کا سنن نسائی میں مرفوعا وارد ہے۔
"مومن يزكرني فيصلي علي الا كتب الله له عشر حساب الخ"
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔ کہ جب آپ ﷺ کا نام لے تو درود پڑھے۔ اور تشہد میں حضور ﷺ کا اسم گرامی زبان پر آتا ہی ہے۔ واشهد ان محمد ا عبده ورسوله تو اس کے ساتھ درود پڑھنا بھی ضروری معلوم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی دلائل بہت سی کتابوں میں موجود ہیں۔ آپ ان کی بابت کیا فرماتے ہیں۔ ؟ (حافظ عبد وہاب مدن پورہ بنارس)
ہم نے جو حدیث نقل کی ہے۔ اس میں یہ الفاظ ہیں۔ نهض حين يفرغ من تشهده نیز دوسری روایت میں کہ قعدہ اولیٰ میں آپ اتنی جلدی اٹھ کھڑے ہوتے۔ گویا کہ گرم پتھر پر بیٹھے تھے۔ یہ بھی اس کی مویئد ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے۔ کہ آپ کی نقل کردہ اھادیث قعدہ اخری کے متعلق ہیں اس کے علاوہ جس کی تحقیق میں درود شریف پڑھنا ضروری ہے۔ وہ پڑھے۔ ایسے مسائل میں تشدد کرنا ہمارا مسلک نہیں اور نہ سلف کا تھا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب