السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص مسلمان ہونے کے باوجود دیدہ دنستہ نماز پرھتا جس وقت اس کو پرھنے کے لئے کہا جاتا ہے تولیت ولعل کرتا ہے اور کہتا ہے کہ نماز ادا کرنے کے لئے کوشش خود ونوش حلا ل وطیب ہونا چاہیے۔ لہذا نماز ادا نہیں کرتا۔ ایسے شخص کے عذرات کہاں تک درست ہیں؟اور ایسے شخص کے لئے قرآن وحدیث کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ عذر اس کاباطل غلط ہے۔ وہ شخص شریعت میں تارک الصلواۃ ہے۔ اور حدیث کا مصداق ہے۔ "من ترك الصلوةمتعمدا فقد كفر"
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب