سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(302) تارک نماز کا حکم

  • 6090
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 779

سوال

(302) تارک نماز کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص مسلمان  ہونے کے باوجود دیدہ دنستہ نماز پرھتا جس وقت اس کو پرھنے کے لئے کہا جاتا ہے تولیت ولعل کرتا ہے اور کہتا ہے کہ نماز ادا کرنے کے لئے کوشش خود ونوش حلا ل وطیب ہونا چاہیے۔ لہذا نماز ادا نہیں کرتا۔ ایسے شخص کے عذرات کہاں تک درست ہیں؟اور ایسے شخص کے لئے قرآن وحدیث کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ عذر اس کاباطل غلط ہے۔ وہ شخص شریعت میں تارک الصلواۃ ہے۔ اور حدیث کا مصداق ہے۔ "من ترك الصلوةمتعمدا فقد كفر"

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 510

محدث فتویٰ

تبصرے