سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(298) بعد فرض نماز کے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا

  • 6086
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 881

سوال

(298) بعد فرض نماز کے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بعد فرض نماز کے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا درست ہے یا نہیں۔ بینوا توجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاتھ اٹھا کر بعد نماز فرض کے دعا مانگنا درست ہے (کتاب عمل الیوم والیلة الابن  المسنی) میں ہے۔

’’انس رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جو بندہ ہر نماز کے بعد اپنے دونوں  ہاتھوں کو پھیلا کر کہے "اللیم الہٰی ،والہٰ ابراہیم الخ" تو اللہ تعالیٰ اس کے دونوں ہاتھوں کو  نامراد نہیں پھیرتا ہے۔‘‘ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بعد فرض نماز کے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا درست ہے۔ اس حدیث کے ایک راویوں میں ایک راوی عبد العزیز بن عبد الرحمٰن اگرچہ متکلم فیہ ہے جیسا کہ میزان الاعتدال وغیرہ میں مذکور ہے لیکن اس کا متکلم فیہ ہونا ثبوت جواز واستھباب کے منافی نہیں کیونکہ حدیث ضعیف سے جو موضوع نہ ہوا استباب وجواز ثابت ہوتا ہے۔

’’ابو ہریرہ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے بعد سلام پھیرنے کے اپنے ہاتھ کو اٹھایا اورآپ قبلہ رو تھے۔ پس کہا "اللہم خلص ولید بن الولید الخ" اس حدیث کے راویوں میں علی بن زید ہے۔  جس کو حافظ ابن حجر نے تقریب میں ضعیف کہا لیکن اس کا ضعف ہونا ثبوت جواز واستھباب کے منافی نہیں ہے۔  مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے۔ یعنی عامر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ  کہتے ہیں۔ کے میں نے رسول اللہﷺ کےساتھ فجر کی نماز پڑھی۔ پس جب آپ نے سلام پھیرا تو قبلہ کیطرف سےمنحرف ہوئے اوراپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایااوردعا کی ان احادیث سے بعد نماز فرض کے ہاتھ اتھا کردعا مانگنا قولا و فعلا آپﷺ سے ثابت ہوا ۔ العاجز عین الدین عفی عنہ)  (سید محمد نزیر حسین دہلوی فتاویٰ نزیریہ جلد اول ص262)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 506

محدث فتویٰ

تبصرے