السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فجر کی نماز میں یا وتر کی نماز میں جودعائے قنوت پڑھی جاتی ہے۔ اس کو ہاتھ اٹھا کر پڑھے تو دعا کے اختتام پر ہاتھ پھیرے یا سجدے میں جاوے۔ دونوں میں سے کون سا عمل صحیح ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاتھ اٹھا کر بھی جائزہے۔ کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے۔ بندہ جب ہاتھ اٹھا کر دعا کرتا ہے تو قبول خدا کرتا ہے۔ منہ پر ہاتھ پھیرنے کا ثبوت نہیں ملتا۔ اس کو مذہبی حکم نہ جانے تو پھیرے
اگرجہ خصوصا نہیں عموم میں آجاتا ہے۔ "كان رسو ل الله صلي الله عليه وسلم اذا رفع يديه في الدعاء لم يحطهما حتي يسسح بهما وجهه" (رواہ ترمذي مشکواۃ ص 170) (ابو سعید شرف الدین دہلوی)
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فجر کی نماز میں یا وتر کی نماز میں جودعائے قنوت پڑھی جاتی ہے۔ اس کو ہاتھ اٹھا کر پڑھے تو دعا کے اختتام پر ہاتھ پھیرے یا سجدے میں جاوے۔ دونوں میں سے کون سا عمل صحیح ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاتھ اٹھا کر بھی جائزہے۔ کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے۔ بندہ جب ہاتھ اٹھا کر دعا کرتا ہے تو قبول خدا کرتا ہے۔ منہ پر ہاتھ پھیرنے کا ثبوت نہیں ملتا۔ اس کو مذہبی حکم نہ جانے تو پھیرے
اگرجہ خصوصا نہیں عموم میں آجاتا ہے۔ "كان رسو ل الله صلي الله عليه وسلم اذا رفع يديه في الدعاء لم يحطهما حتي يسسح بهما وجهه" (رواہ ترمذي مشکواۃ ص 170) (ابو سعید شرف الدین دہلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب