السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید نے اپنے گائوں سے دوسرے گائوں کی جو اس میل کے فاصلہ پر ہے مہینے مین دو چار مرتبہ اپنی ضروریات کے لئے صبح جاکر شام کو آنا پڑتاہے۔ یا بعض اوقات اسی گائوں میں ٹھر جانا پروتا ہے۔ تو کیا اس گائوں میں پہنچ کر نماز کو قصر کرسکتا ہے۔ یا جمع پڑھ سکتاہے۔ اس خیال سے کہ وہ مسافر ہے کتنے میل سفر کا ارادہ ہو تو نمازقصر اور کن صورتوں میں نماز جمع پڑھ سکتے ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بہ نیت نیک کرسکتاہے۔ محض کھیل تماشے کے لئے نہیں۔ قصر فرض واجب نہیں۔ حسب ضرورت ہے سفر کی تعین نہیں آئی۔ عرف عام میں جتنی مسافت کو سفر کہتے ہیں وہی سفر ہے۔
صحیح بخاری میں ہے۔
"باب في كم يقصر الصلوة وسمي النبي صلي الله عليه وسلم السفر يوما وليلة وكان ابن عمر وابن عباس يقصوان في اربعة برو ومضو ستة عشر فرسخا انتهي ج1 ص 147"
اور ایک دن رات کا سفر سولہ فرسخ ہوسکتاہے۔ اور عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عمل کے علاوہ قول بھی ان کا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ مسافت 48 میل ہی صحیح ہے نومیل غلط ہے۔ ھذا واللہ اعلم۔
"قال انووي قال الجمهور لا يجوز القصر الا في سفر يبلغ مر حلتين انتهي ص"42
یعنی جمہور سلف ومحدثین کا۔ ۔ ۔ مسلک اڑتالیس میل کے سفر پر قصر ہے۔ اس سے کم پر نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب